نفرت کا بیج بونے اور تلنگانہ کے حق کو دبانے کا الزام ، پارلیمنٹ میں ریاست کی تقسیم پر تبصرہ
حیدرآباد۔/18ستمبر، ( سیاست نیوز) وزیر اعظم نریندر مودی نے پھر ایک مرتبہ علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل کے طریقہ کار پر اعتراض جتایا ہے۔ پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کے پہلے دن وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں داخلہ کے موقع پر سابقہ عمارت کے 75 سالہ دور کے تجربات و تاریخی واقعات کی یاد تازہ کی۔ انہوں نے پارلیمنٹ کی قدیم عمارت سے تلنگانہ کی تشکیل کی یادوں کو کڑوی یادیں قرار دیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ تلنگانہ کی تشکیل کیلئے آندھرا پردیش کی تقسیم کا طریقہ کار ٹھیک نہیں ہے اور تقسیم سے دونوں ریاستوں کے عوام بھی مطمئن نہیں ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پارلیمنٹ سے کچھ کڑوی یادیں بھی جڑی ہیں۔ تلنگانہ کے حق کو دبانے کی بھرپور کوشش کی گئی۔ خون کی ندیاں بہیں لیکن تلنگانہ کی تشکیل کے بعد نہ تلنگانہ اور نہ آندھرا میں جشن منایا جاسکا۔ دونوں ریاستوں میں نفرت کا بیج بودیا گیا۔کیا ہی اچھا ہوتا کہ اسی امنگ کے ساتھ تلنگانہ کی تعمیر کی جاتی تو تلنگانہ ترقی کی نئی بلندیوں پر ہوتا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پارلیمنٹ میں جس طرح اتراکھنڈ، جھارکھنڈ اور چھتیس گڑھ کی تشکیل عمل میں آئی اسی انداز میں آندھرا پردیش اور تلنگانہ کی تقسیم نہیں کی گئی۔ وزیر اعظم نے بالواسطہ طور پر کانگریس کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ واجپائی دور حکومت میں 3 نئی ریاستوں کی تشکیل کے بعد تینوں ریاستوں میں جشن منایا گیا جبکہ آندھرا پردیش کی تقسیم کے بعد دونوں ریاستوں میں عوام جشن نہیں مناسکے۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم مودی نے اس سے قبل بھی پارلیمنٹ میں ایک مرتبہ آندھرا پردیش کی تقسیم اور تلنگانہ کی تشکیل کے طریقہ کار پر تنقید کی تھی۔