آن لائن بات کروانے درخواست ، مداخلت سے سپریم کورٹ کا انکار
نئی دہلی، 30 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے بچے کی حوالگی حاصل نہ کرپانے والے والدین کو کورونا وائرس کووڈ۔ 19′ کے پیش نظر جاری ملک گیر لاک ڈاؤن کے دوران ڈیجیٹل کے ذریعے سے ملاقات کے حکم سے متعلق عرضی میں مداخلت سے جمعرات کو انکار کر دیا۔جسٹس این وی رمن، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس بی آر گوئی کی بینچ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کی گئی سماعت کے دوران طلاق اور دیگر معاملات میں بچے کی حوالگی نہ پا سکے والدین کو اپنے بچے سے ملاقات کے حقوق کی خلاف ورزی کے خلاف درخواست پر کوئی بھی حکم جاری کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ وہ اس مسئلے پر ملک بھر کے لئے حکم دینے کے قابل نہیں ہے ۔جسٹس رمن نے کہا،اگر ہم نے کوئی ہدایت بھی جاری کی اور اس پر عمل نہ ہوا تو ہمارے پاس اس کو نافذ کرانے کا کوئی ا نتظام نہیں ہے ۔ اس سلسلے میں حکم جاری کرنے کا حق خاندانی عدالت کو ہے ۔بینچ نے اگرچہ درخواست گزار کو یقین دلایا کہ وہ اس معاملے پر خاندانی عدالت کی ذمہ داریوں کو لے کر کچھ ہدایات اپنے فیصلے میں ضرور جاری کرے گی۔ کورٹ ایک ہی قسم کی درخواستوں کی سماعت کر رہا تھا۔ سماعت کے دوران دہلی یونیورسٹی کی جغرافیہ کے پروفیسر تنج دھون نے دلیل دی کہ لاک ڈاؤن کی مدت کو سوا مہینہ ہو چکا ہے ۔ جن بچوں کی حوالگی ان کے والدین میں سے کسی ایک کے پاس ہے تو دوسرے کو عدالت بچے سے ملنے کا حق دیتا ہے ، تاکہ بچے کو ماں اور باپ دونوں کی محبت ملے۔وہیں دوسرے عرضی گزار وینکٹیش سرینواس راؤ کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ایسے بچوں کو ان کے دوسرے سرپرست سے ملنا نہیں ہو پا رہا ہے لہذا عدالت ملک بھر کے لئے یہ ہدایات جاری کرے کہ اگر بچے کی حوالگی ماں کے پاس ہے تو وہ بچے کو اس کے والد سے ڈیجیٹل ذریعے بات چیت ضرور کرائے ۔ جس سے اس طرح کے تنازعہ میں ملوث والدین کے اپنے بچے سے ملاقات کرنے کے حقوق کی خلاف ورزی نہ ہو، ساتھ ہی بچہ والدین کی حوالگی میں رہتے ہوئے دوسرے والدین کے پیار سے محروم نہ ہو۔جسٹس کول نے کہا، ہم ایسا حکم نہیں دے سکتے ۔یہ حق خاندانی عدالت کا ہے ۔ اس طرح کے احکامات پر عمل ہوتا بھی ہے یا نہیں، اس بارے میں کوئی ثبوت نہیں دے سکتا۔ہم کس طرح جانیں گے کہ بچے کو اس سرپرست سے ملنے دیا گیا ہے یا نہیں؟ یہ کارگر نہیں ہو گا۔
