پریاگ راج میں رام نومی جلوس کے موقع پر شرپسندوں کی کارستانی‘پولیس کیخلاف کارروائی
پریاگ راج(یو پی ) رام نومی کے موقع پر ملک بھر میں شاندار جلوسوں اور تقریبات منعقد کی گئیں۔ پریاگ راج میں ایک متنازعہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب غازی سید سالار مسعود کی درگاہ پر بھگوا جھنڈا لہرایا گیا۔ اس جگہ کی حساس نوعیت کی وجہ سے شدید ردعمل سامنے آیا۔ تہوار کے دوران فرقہ وارانہ بدامنی کو روکنے کیلئے سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان یہ شر پسندوں نے یہ حرکت کی اور یہ واقعہ پیش آیا۔ اسی طرح مغربی بنگال میں رام نومی نے 2026 کے اسمبلی انتخابات سے قبل ایک سیاسی جہت اختیار کی۔ بی جے پی کے رہنما سویندو ادھیکاری نے زعفرانی لباس میں ملبوس ایک عظیم الشان جلوس کی قیادت کی اور سوناچورا، نندی گرام میں رام مندر کا سنگ بنیاد رکھا ۔ یہ تاریخی طور پر 2007 کے حصول اراضی کی تحریک سے منسلک ایک تاریخی مقام ہے۔ جے شری رام کے نعرے پورے علاقے میں گونج اٹھے جب سینکڑوں حامی اس تقریب میں شامل ہوئے۔ ریاست نے تقریباً 2500 رام نومی جلوس دیکھے جن میں 6,000 سے زیادہ پولیس اہلکار امن برقرار رکھنے کیلئے تعینات تھے۔ قصبوں اور دیہاتوں کی سڑکوں کو بھگوا جھنڈوں، بھکت گیتوں اور رامائن کے مناظر کی جھلکیوں سے مزین کیا گیا تھا۔ بی جے پی اور ٹی ایم سی کے کارکنوں دونوں نے سرگرمی سے حصہ لیا یہ ظاہر کرتے ہوئے کہ کس طرح مذہبی تہوار بھی سیاسی پیغام رسانی کا ایک اسٹیج بن رہا ہے۔ اس واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی کے ساتھ وائرل ہوئی تھی، جس کے بعد علاقے میں کثیر تعداد میں پولیس کی تعیناتی کر دی گئی ہے۔ اس معاملے میں افسران نے یہ بھی کہا ہے کہ اس وقت ڈیوٹی پر تعینات پولیس اہلکاروں کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ شر پسندوںکی قیادت منیندر پرتاپ سنگھ نامی ایک نوجوان نے کی تھی۔ اس نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کر اس حرکت کی وجہ بھی بتائی ہے اور انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ غازی میاں کی مزار کو وہاں سے ہٹایا جائے۔بتایا جاتا ہے کہ پریاگ راج میں ضلع ہیڈکوارٹر سے 40 کلومیٹر دور سکندرا علاقہ میں واقع حاجی میاں درگاہ پر منیندر سنگھ کی قیادت میں 20 سے زائد لوگ رام نومی کے دن پہنچے اور نعرے بازی کرنے لگے۔ یہ نوجوان دیواروں کے سہارے درگاہ کی چھت پر چڑھ گئے اور وہاں گنبد کے بغل میں زعفرانی پرچم لہراتے ہوئے خوب نعرے بازی کی۔ منیندر کا کہنا ہے کہ سالار مسعود غازی حملہ آور تھا۔ اس لیے پریاگ راج میں اس کی کوئی درگاہ نہیں ہونی چاہیے۔ اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ درگاہ غازی کی نہیں ہو سکتی، کیونکہ یہاں پر سبھی سمادھی ہندوؤں کی ہے۔