تل ابیب : 30 اکٹوبر ( ایجنسیز ) اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے یقین دلایا ہے کہ اب غزہ پٹی اسرائیلکیلئیکسی خطرے کا باعث نہیں بنے گی۔نیتن یاہو نیچہارشنبہ کی شب کریات گات میں امریکی ہیڈکوارٹر کے دورہ کے دوران کہا کہ اسرائیل کا ہدف حماس کو غیر مسلح کرنا اور غزہ کو ایک غیر عسکری علاقے میں تبدیل کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تل ابیب واشنگٹن کے ساتھ مل کر ایک ایسے منصوبے پر کام کر رہا ہے جو صدرڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ طے پانے والے معاہدہ کے مطابق غزہ کی صورت حال کو تبدیل کرے گا۔نیتن یاہو نے مزید کہاکہ ”ہم مرحلہ وار غیر مسلح کرنے پر کام کر رہے ہیں اور اس منصوبے کے دیگر حصوں پر بھی بیک وقت پیش رفت ہو رہی ہے۔”یہ بیان ایسے وقت میں آیا جب قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے اعلان کیا کہ ان کا ملک حماس پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ وہ اپنے اسلحے سے دستبردار ہونے کی ضرورت کو تسلیم کرے۔ انھوں نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ حماس غزہ کی حکومت چھوڑنے پر آمادہ ہے۔چہارشنبہ کے روز اپنے ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ غزہ میں حالیہ واقعات قطر کے لیے انتہائی مایوس کن تھے۔ انھوں نے اسرائیلی فوجیوں پر حملے کو جنگ بندی کی خلاف ورزی قرار دیا۔اس سے قبل قطری وزیر اعظم نے یہ توقع ظاہر کی تھی کہ خلاف ورزیوں کے باوجود غزہ میں جنگ بندی برقرار رہے گی۔انھوں نے نیویارک کے دورے کے دوران ”کونسل آن فارن ریلیشنز” کے اجلاس میں کہا ”خوش قسمتی سے، میرا خیال ہے کہ دونوں اہم فریق جنگ بندی کے تسلسل اور معاہدے پر عمل درآمد کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہیں۔”دوسری جانب اسرائیلی فوج نیچہارشنبہ کے روز اعلان کیا کہ جنگ بندی دوبارہ نافذ کر دی گئی ہے۔فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ غزہ معاہدہپر عمل جاری رکھے گی، تاہم یہ بھی واضح کیا کہ ”کسی بھی خلاف ورزی پر سخت جواب دیا جائے گا۔