بیجنگ: چین کی وزارت خارجہ نے غزہ کی پٹی کی آبادی کی جبری ہجرت سے متعلق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی تجویز پر تبصرہ کیا ہے۔ وزارت نے آج جمعرات کے روز جاری بیان میں کہا ہے کہ بیجنگ فلسطینی عوام کے قانونی قومی حقوق کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ غزہ فلسطینیوں کا ہے ، یہ کوئی سیاسی سودے بازی کا آلہ نہیں ، نہ یہ کہ اسے جنگل کے قانون کا نشانہ بنایا جائے”۔چینی وزارت خارجہ کے مطابق بیجنگ غزہ کی آبادی کو ہدف بنانے کی شدید مخالفت کرتا ہے۔ادھر ایران کی وزارت خارجہ نے آج جمعرات کے روز کہا کہ وہ غزہ پر کنٹرول اور فلسطینیوں کی وہاں سے جبری ہجرت کیلئے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے پیش کردہ منصوبے کو مسترد کرتی ہے۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے اس حوالے سے کہا کہ “غزہ کو خالی کرانے اور فلسطینی عوام کی ہمسایہ ممالک جبری ہجرت کا منصوبہ پوری فلسطینی قوم کی نسل کشی کے منصوبے کا سلسلہ ہے۔ ہم اسے مسترد کرتے ہیں اور یہ قطعا قابل مذمت ہے”۔بقائی نے ٹرمپ کے منصوبے کو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے منشور کے بنیادی اصولوں پر غیر معمولی حملہ قرار دیا۔ انھوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت اور قبضے سے آزادی کے حق کو تسلیم کرے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے منگل کے روز غزہ کی پٹی پر کنٹرول حاصل کرنے اور اس کی آبادی کو اردن یا مصر منتقل کرنے کے ایک منصوبے کا ذکر کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام شدت کے ساتھ غزہ کی پٹی سے کوچ کرنا چاہیں گے جس کو جنگ نے تباہ کر دیا ہے۔ ٹرمپ کی اس تجویز نے پوری دنیا میں احتجاج کی لہر برپا کر دی جب کہ اقوام متحدہ نے بھی غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کی نسلی تطہیر سے خبردار کیا۔ چہارشنبہ کے روز وائٹ ہاؤس نے ٹرمپ کے منصوبے کی وضاحت کی کوشش کی۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے واضح کیا کہ صدر ٹرمپ کی تجویز کا مقصد غزہ سے فلسطینیوں کا عارضی اخراج ہے جب تک اس کی تعمیر نو جاری رہتی ہے۔