غزہ ۔ 5 ڈسمبر (یو این آئی) عرب میڈیا کے مطابق یاسر ابو شباب اسرائیل کے ساتھ مل کر حماس کے خلاف کام کرنے اور انسانی امداد لوٹنے میں ملوث تھا، متعدد اسرائیلی میڈیا اداروں نے بھی اس کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ یاسر ابو شباب کی موت غزہ کے مقامی قبائل کے ساتھ جھڑپوں میں ہوئی اور بعد میں اسے جنوبی اسرائیل کے ساروکا میڈیکل سنٹر لے جاگیا جہاں ڈاکٹروں نے اس کی موت کی تصدیق کی۔یاسر ابو شباب غزہ میں جاری جنگ کے دوران ایک بدنام نام بن گیا تھا، اس کے گروہ ’پاپولر فورسز‘ پر الزام تھا کہ وہ غزہ میں داخل ہونے والی امداد چوری کر لیتے تھے۔یاسر ابو شباب پر غزہ سے فلسطینیوں کو اغوا کرنے اور اسرائیلی فوج کے حوالے کرنے کا بھی الزام تھا۔غزہ شہر کے ایک مقامی صحافی نے عرب میڈیا کو بتایا کہ یاسر ابو شباب کی ہلاکت کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔صحافی نے کہا کہ سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ یاسر ابو شباب کو کس نے قتل کیا؟ صحافی کے مطابق یاسر ابو شباب اور اس کا گروہ غزہ میں منشیات کی اسمگلنگ اور امداد کی لوٹ مار میں ملوث ہونے کی وجہ سے بدنام تھا۔
غزہ میں حماس سے منسلک سکیورٹی فورس رداع نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ٹیلیگرام پر یاسر ابو شباب کی ایک تصویر شیئر کی جس کے ساتھ لکھا تھا کہ ’جیسا کہ ہم نے کہا تھا۔اسرائیل تمہاری حفاظت نہیں کرے گا‘۔رپورٹس کے مطابق یاسر ابو شباب کو اس سے پہلے بھی حماس نے منشیات کے مقدمات میں جیل بھیجا تھا۔