غزہ میں جنگ بندی کا آغاز۔ ہزاروں فلسطینیوں کی گھر واپسی ‘ 3 اسرائیلی یرغمالی رہا

,

   

غزہ سٹی : چند گھنٹوں کی تاخیر کے بعد آج اتوار کو غزہ میں جنگ بندی پر عمل درآمد کا آغاز ہوا ۔ حماس کی جانب سے تین اسرائیلی یرغمالیوں کو ریڈ کراس کے سپرد کردیا گیا اور وہ اسرائیل میں اپنے گھروں کو واپس ہو رہی ہیں۔ اس طرح غزہ میں گذشتہ 15 ماہ سے جاری نسل کشی کو روکا جاسکا ہے ۔ اس کے علاوہ مختلف پناہ گزین کیمپوں سے فلسطینی باشندے اپنے گھروں کیلئے بھی نکل پڑے ہیں جو تباہ حال غزہ پٹی میں واقع تھے ۔ ان میں بیشتر مکانات تباہ ہوچکے ہیں۔ ہزاروں افراد کو کپڑے ‘ خیمے اور دوسرے ساز و سامان کے ساتھ اپنے گھروں کی جانب کوچ کرتے نظر آئے ۔ کئی افراد نے کہا کہ وہ بالآخر اپنے گھروں کو واپس ہورہے ہیں۔ اب شائد ہی کوئی گھر بچا ہو ۔ صرف ملبے کا ڈھیر رہ گیا ہے ۔ ان فلسطینیوں نے غزہ پٹی کی صورتحال کو انتہائی تباہ کن قرار دیا ۔ کچھ افراد نے بتایا کہ کئی مقامات پر سارے کی ساری آبادی ملبہ کے ڈھیر میں بدل گئی ہے اور شائد ہی کوئی مکان سلامت بچا ہو۔ جنگ بندی کے کچھ ہی دیر بعد اقوام متحدہ نے کہا کہ بنیادی اور ضروری ساز و سامان سے لدے ٹرکس بھی غزہ پٹی میں داخل ہوگئے ہیں جو فلسطینیوں میں تقسیم کیا جائے گا ۔ کہا گیا ہے کہ آج مقامی وقت کے مطابق 11.15 بجے دن جنگ بندی کا آغاز ہوا جبکہ شیڈول کے مطابق تین گھنٹے قبل جنگ بندی پر عمل ہونا چاہئے تھا ۔ اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو کے احکام پر جنگ بندی پر عمل درآمد میں تاخیر کی گئی ۔ اس تاخیر کے دوران غزہ سیول ڈیفنس ایجنسی نے کہا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینی اتھاریٹی کے علاقہ میں کئی افراد کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔ اسرائیلی فوج نے بھی توثیق کی کہ نتن یاہو کے احکام پر غزہ کے علاقہ میں حملے جاری رکئے گئے تھے ۔ اسرائیلی فضائی اور آرٹیلری حملوں میں مقامی وقت 8.30 بجے صبح سے جنگ بندی کے آغاز 11.15 بجے کے درمیان 13 فلسطینی شہید ہوگئے ۔ فلسطینی میڈیکل ذرائع نے یہ بات بتائی ۔ جنگ بندی کے آغاز سے ایک گھنٹہ قبل ایک بیان جاری کرتے ہوئے نیتن یاہو کے دفتر نے کہا تھا کہ اسرائیلی مسلح افواج کو ہدایت دی گئی ہے کہ جنگ بندی اس وقت تک نافذ نہیں ہوگی جب تک رہا کئے جانے والے یرغمالیوں کی فہرست نہیں مل جاتی ۔ حماس نے تاہم فہرست کی اجرائی میں تاخیر کیلئے تکنیکی وجوہات ظاہر کی ہیں اور کہا کہ زمینی صورتحال کی پیچیدگی اور لگاتار بمباری کی وجہ سے بھی تاخیر ہوئی ہے ۔ تاہم بعد میں تین اسرائیلی خواتین کو رہائی کیلئے ریڈ کراس کے سپرد کردیا گیا ہے ۔ صورتحال سے واقفیت رکھنے والے ایک فلسطینی عہدیدار نے کہا کہ یہ تاخیر اس لئے ہوئی کیونکہ مصالحت کاروں نے جنگ بندی پر عمل درآمد سے قبل 48 گھنٹوں کے سکون کیلئے کہا تھا تاہم اسرائیلی فضائی حملے لمحہ آخر تک جاری رہے جس کے نتیجہ میں فہرست کی روانگی میں تاخیر ہوئی ۔اسرائیل نے توثیق کی ہے کہ حماس کی جانب سے تین یرغمال اسرائیلی خواتین کو ریڈ کراس کو سونپ دیا گیا ہے ۔ اس کے بعد 11.15 بجے مقامی وقت پر جنگ بندی کا آغاز ہوگیا ۔ حماس نے جن تین اسرائیلی خواتین کو رہا کیا ہے ان میں روٹی گونین ‘ ڈورون اسٹین بریچر اور ایمیلی دماری شامل ہیں ۔