جمہوریت تشدد اور دھمکی کے خطرے کے سامنے نہیں جھک سکتی: وزیراعظم سونک
لندن :برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے اتوار کے روز کہا کہ غزہ تنازعہ پر کچھ قانون سازوں کو ان کے خیالات کے حوالے سے درپیش خطرات کی وجہ سے دار العوام کے اسپیکر نے طریق کار کو توڑنے کا فیصلہ کیا جس سے ایک خطرناک اشارہ ملتا ہے کہ دھمکیاں کام کرتی ہیں۔ پارلیمنٹ چہارشنبہ کی رات انتشار کا شکار ہو گئی کیونکہ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے اور درست زبان استعمال کرنے کے بارے میں ووٹنگ پر کشیدگی ہو گئی تھی۔ایوانِ زیریں کے ا سپیکر لنڈسے ہوئل نے کہا کہ انہوں نے ووٹ کے لیے معمول کے پارلیمانی طریق کار کی خلاف ورزی کی اور اس کی وجہ انہوں نے قانون سازوں کے خلاف بالکل خوفناک دھمکیوں کو قرار دیا۔سونک نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہاکہ اس ہفتے پارلیمنٹ میں ایک خطرناک اشارہ بھیجا گیا تھا کہ دھمکیاں کام کرتی ہیں۔یہ ہمارے معاشرے اور ہماری سیاست کے لیے خطرناک ہے اور ان آزادیوں اور اقدار کی توہین ہے جو ہمیں یہاں برطانیہ میں عزیز ہیں۔ ہماری جمہوریت تشدد اور دھمکی کے خطرے کے سامنے نہیں جھک سکتی اور نہ ہی ایک دوسرے سے نفرت کرنے والے منقسم کیمپوں کا حصہ بن سکتی ہے اور نہ ہی ایسا ہونا چاہیے۔”ہفتے کے روز سونک کے کنزرویٹو ارکان نے اپنے ایک قانون ساز اور پارٹی کے سابق نائب چیئرمین لی اینڈرسن کو معطل کر دیا جب انہوں نے یہ کہہ کر معافی مانگنے سے انکار کر دیا کہ لندن کے میئر عسکریت پسندوں کے کنٹرول میں تھے۔ چہارشنبہ کو سینکڑوں فلسطینی حامی مظاہرین پارلیمنٹ کے باہر جمع ہو گئے تھے جنہوں نے عمارت کے الزبتھ ٹاور پر پیغامات درج کر دیئے بشمول ایک نعرہ “دریا سے سمندر تک، فلسطین آزاد ہو گا۔ اس نعرے کو ناقدین اسرائیل کے خاتمے کے مطالبے سے تعبیر کرتے ہیں۔سونک نے کہا کہ برطانیہ نے واقعات کا ایک ابھرتا ہوا نمونہ دیکھا ہے جسے برداشت نہیں کیا جانا چاہئے۔