غزہ پر قبضے کیلئے دوآپشن پر مبنی اسرائیلی منصوبہ

   

فوجی انتظامیہ کا قیام یا محاصرہ ،چیف آف اسٹاف ایال زامیر نتین یاہو کے منصوبے کا مخالف

تل ابیب : 6 اگست ( ایجنسیز ) اسرائیلی اخبار ہآرتز کے مطابق منگل کو سیکورٹی اجلاس کے بعد نیتن یاہو کے دفتر نے بتایا کہ چیف آف اسٹاف ایال زامیر نے غزہ میں کارروائی کے ممکنہ راستے پیش کیے ہیں اور فوج کابینہ کے کسی بھی فیصلے پر عمل کرنے کو تیار ہے۔تاہم، زامیر اب بھی غزہ کے مکمل قبضے کے خلاف ہیں اور ”تدریجی محاصرے” کے حق میں ہیں، اگرچہ وہ سیاسی فیصلوں پر عمل درآمد سے انکار نہیں کر رہے۔دوسری جانب، چینل 12 نے انکشاف کیا ہے کہ حماس کے پاس ایسی تکنیکی صلاحیتیں موجود ہیں جو اسرائیلی فوج کے یرغمالیوں کے مقامات کے قریب پہنچنے کی کوشش کو فوری طور پر بھانپ لیتی ہیں۔رہائی پانے والے قیدیوں نے سیکیورٹی اداروں کو بتایا کہ نگرانی کے لیے حساس کیمرے، دھماکہ خیز آلات اور دیگر سسٹمز نصب ہیں، جو قابض افواج کی نقل و حرکت کا پتہ چلا سکتے ہیں۔ اس انتباہ کو یرغمالیوں کے خاندانوں تک بھی پہنچایا گیا ہے، جو عسکری کارروائی کے دائرہ کار میں وسعت سے خائف ہیں۔نیتن یاہو کے قریبی ذرائع کے مطابق، فوجی قبضے کا فیصلہ اب حتمی ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا ”فیصلہ ہو چکا ہے، ہم مکمل قبضے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ کارروائیاں ان علاقوں میں بھی ہوں گی جہاں یرغمالی رکھے گئے ہیں۔ اگر چیف آف اسٹاف کو یہ منظور نہیں، تو وہ مستعفی ہو سکتے ہیں”۔تاہم اسرائیلی اخبار معاریف نے بعض ذرائع کے حوالے سے یہ دعویٰ مسترد کیا ہے کہ نیتن یاہو نے کوئی حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔یہ تمام پیش رفت اس وقت ہو رہی ہے جب حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی سے متعلق بات چیت مکمل تعطل کا شکار ہو چکی ہے۔ دونوں فریق اپنی اپنی شرائط پر قائم ہیں۔جبکہ مقامی میڈیا نے چیف آف سٹاف ایال زامیر کی جانب سے اس تجویز کی مخالفت کی اطلاع دی ہے۔ اخبار اسرائیل ہیوم نے ایک اعلیٰ فوجی ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ چیف آف سٹاف غزہ پر قبضے کو ایک سٹریٹجک ٹریپ سمجھتے ہیں۔ اسرائیلی براڈکاسٹنگ اتھارٹی نے یہ بھی اطلاع دی کہ سکیورٹی سروسز ان علاقوں میں لڑائی کو پھیلانے کی مخالفت کرتی ہیں جہاں فوج پہلے کام نہیں کر رہی ہے اس خوف سے کہ اس سے قیدیوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔تاہم نیتن یاہو کی خواہش ”غیر متزلزل اور ناقابل تردید” دکھائی دیتی ہے کیونکہ انہوں نے زامیر کو فیصلہ کن پیغام بھیجا ہے کہ اگر یہ آپ کے موافق نہیں ہے تو آپ کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سیاسی اور سکیورٹی کے شعبوں کے درمیان گہرے اختلافات ہیں جو گھنٹوں کے اندر ہونے والے اجلاس پر بھی اثر انداز ہوسکتے ہیں۔