برسلز ۔ 8 اگست (ایجنسیز) یورپی کمیشن نے واضح کیا ہیکہ اسرائیل کے ساتھ غزہ کے حوالے سے طے پانے والا سمجھوتہ ابھی عملی شکل سے کافی دور ہے، اگرچہ کچھ معمولی بہتری ضرور آئی ہے۔ کمیشن کے مطابق تل ابیب اب بھی یورپی حکام کے داخلے میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔ یورپی یونین کی سفارتی شاخ نے بتایا کہ اسرائیل نے عام شہریوں کو امداد پہنچانے کیلئے یورپی یونین سے کیے گئے معاہدے پر مکمل عمل نہیں کیا۔ یونین کی ایک دستاویز میں یہ اعداد و شمار دیے گئے ہیں کہ اگرچہ غزہ میں داخل ہونے والے ٹرکوں کی تعداد میں کچھ اضافہ ہوا ہے، لیکن یہ اب بھی اس تعداد سے کم ہے جس پر گزشتہ ماہ فریقین کے بیچ اتفاق ہوا تھا۔اعداد و شمار کے مطابق 29 جولائی سے 4 اگست تک غزہ کی پٹی میں صرف 188 ٹرک داخل ہوئے، حالانکہ اسرائیل نے 800 ٹرک بھیجنے کا وعدہ کیا تھا، یعنی کل ضرورت کا صرف 25 فی صد پورا ہوا۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ قحط سے بچنے کیلئے روزانہ 500 سے 600 ٹرک درکار ہیںایندھن کے معاملے میں بھی صورتحال کمزور ہے … مقررہ مدت میں 8 لاکھ 74 ہزار لیٹر ایندھن داخل ہوا، جو کہ فوری ضروریات پوری کرنے کیلئے نا کافی ہے۔ امن و امان کی صورت حال کی خرابی اور رکاوٹوں کی وجہ سے سیکڑوں ٹرک غزہ نہ پہنچ سکے۔دستاویز کے مطابق اقوام متحدہ اور دیگر شراکت دار اداروں نے 29 جولائی سے 4 اگست کے دوران 463 ٹرکوں کا سامان غزہ کی سرحد پر اتارا، لیکن یہ مقدار بھی جولائی کے وسط میں طے شدہ ہدف سے کم ہے۔یورپی دباؤ کے بعد گزشتہ ماہ اسرائیل نے امدادی ترسیل بڑھانے پر اتفاق کیا تھا، مگر اقوام متحدہ اور امدادی تنظیموں کے مطابق اسرائیل انسانی ہمدردی کی سرگرمیوں میں اب بھی رکاوٹ ڈال رہا ہے۔
دستاویز میں یہ بھی کہا گیا کہ اقوام متحدہ اور اسرائیل کے فراہم کردہ اعداد و شمار میں نمایاں فرق پایا جاتا ہے۔