حیدرآباد ۔ 7 ۔ مارچ : ( ایجنسیز ) : پریشان دکھائی دینے والے کسی شخص کو ، جو ایک ارجنٹ کال کرنا چاہتا ہے ، آپ کا موبائل فون دینے سے انکار کرنا ہوسکتا ہے کہ غیر اخلاقی سمجھا جائے لیکن اس کے برعکس آپ کا انسانی جذبہ کے ساتھ آپ کا فون اس طرح کے شخص کے حوالہ کرنا آپ کی توجہ ہٹا کر لوٹنے والی ٹولی کے ہاتھوں فریب کا شکار بنا سکتا ہے ۔ یہ ٹولیاں خاص طور پر پرہجومی علاقوں کے عوام کو نشانہ بنا رہی ہیں ۔ جیسے ریلوے اسٹیشنس ، بس اسٹاپس ، سنیما ہالس ، مالس اور عوامی پارکس جہاں لوگوں کو آسانی سے نشانہ بنایا جاسکتا ہے ۔ ایک حالیہ واقعہ میں اس طرح کا ایک ملزم پانڈو الوال میں ایک ٹرین میں سوار ہوا اور جی وشواس سے اس کا فون دینے کی درخواست کی اور کہا کہ وہ ایک ایمرجنسی میں ہے اور ایک کال کرنا چاہتا ہے ۔ ہمدردی کے جذبہ کے تحت وشواس نے اپنا فون اس کے حوالہ کیا لیکن کچھ ہی دیر بعد ملزم اس کا فون لے کر چلا گیا ۔ جب وشواس نے اس سے اس کا فون واپس کرنے کا مطالبہ کیا تو پانڈو کے تیور جارحانہ ہوگئے اور اس نے فون دینے سے انکار کردیا جس پر دونوں میں بحث و تکرار ہوئی اور پانڈو نے فون کو ٹرین کے باہر اڑا دیا ۔ 20,000 روپئے مالیت کے فون کو ٹرین کے باہر پھینکے جانے کو دیکھ کر برہم وشواس نے پانڈو کو برا بھلا کہا ۔ دوسرے ہی لمحہ پانڈو نے وشواس کو بھی چلتی ٹرین سے باہر ڈھکیل دیا اور سیفل گوڑہ اسٹیشن پر ٹرین سے اتر کر فرار ہوگیا ۔ اس واقعہ کا تذکرہ کرتے ہوئے ایس پی آف ریلویز جی اشوک کمار نے کہا کہ اس سلسلہ میں وشواس نے ایک شکایت درج کروائی ہے اور ملزم کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ اشوک کمار نے کہا کہ ریلوے پولیس کے پاس توجہ ہٹا کر لوٹنے والے لٹیروں کی ٹولیوں کے بارے میں اس طرح کی کئی شکایتیں درج کروائی جارہی ہیں ۔ اور ہم اس طرح کے خاطیوں کو گرفتار کرنے کے لیے مقامی پولیس کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں ۔ ایس پی نے کہا کہ مسافروں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اجنبی اشخاص کو ان کے موبائل فونس نہ دیں خواہ وہ کسی بھی ایمرجنسی حالت میں ہوں اور صورتحال کچھ بھی ہو ۔ یہ ٹولیاں خود کو معصوم ظاہر کرتے ہوئے ان کے نشانوں پر پہنچتی ہیں ۔ تاہم بعض ایسے لوگ بھی ہوسکتے ہیں جنہیں حقیقت میں مدد کی ضرورت ہو لیکن حقیقی لوگوں کی نشاندہی کرنا پوری طرح مسافرین کی عقل مندی پر منحصر ہوتا ہے ۔۔