فلسطینی قیدیوں کے ساتھ غیرانسانی سلوک پرامریکہ کوتشویش

   

واشنگٹن: اسرائیل کی غزہ میں سات ماہ سے زیادہ لمبی ہو جنگ کے دوران فلسطینی قیدیوں کے ساتھ بد ترین اسرائیلی سلوک کی خبروں پر پہلی بار تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکی دفتر خارجہ امریکی سی این این کے ذریعے اطلاعات سامنے آنے پر باخبر ہو اتو اسی روز یعنی پیر کو ہی اسرائیل سے کہا ہیکہ ان خبروں کی تحقیقات کرائے۔سی این این کی رپورٹ میں کہا گیا فلسطینی قیدیوں کی آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر ان پر تشدد کا نشانہ بنیا جاتا ہے اور ان کے جسموں پر سوائے ایک لنگوٹ نما کپڑا باندھنے کے انہیں بے لباس حالت میں رکھ کر ان کی بے توقیری کی جاتی ہے۔امریکہ میں قائم ایک انسانی حقوق نیٹ ورک نے سی این این کی اس رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیل کے عرب صحرائی علاقے نیگیف میں فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی فوج نے غزہ سے گرفتاریوں کے بعد قید کیا ہے۔ ان میں ایسے قیدی بھی ہیں جنہیں غزہ سے زخمی حالت میں ہی گرفتار کر کے لایا گیا ہے اور ایسے بھی ہیں جو گرفتار کیے جانے کے بعد زحمی کیے گئے ہیں۔اسرائیل میں انسانی حقوق کے حامی ایک ’وسل بلور ‘ ادارے نے فلسطینی قیدیوں پر نیگیف میں فوج کے تشدد کا ذکر کیا ہے۔ کہ اسرائیلی فوجی ان پر تشدد کے دوران انہیں عربی زبان میں انتہائی اونچی آواز میں چیختے ہوئے کہتے چپ رہو ، چپ ہو جاؤ اوراپنا منہ بند رکھو۔ وہ تشدد کے دوران رو سکتے ہیں نہ اف کر سکتے ہیں۔ سی این ای کی اسی رپورٹ کے دوسرے حصے میں دکھایا گیا ہے کہ فلسطینی قیدیوں کو ایک طبی مرکز میں رکھے ہوئے دکھایا گیا۔ اس طبی مرکز میں ڈاکٹر قید میں تشدد اور ہتھکڑی کے مسلسل استعمال سے کلائیاں وغیرہ زخمی ہوئے تھے اور ڈاکٹر ان زخمی اعضا کو کاٹ رہے تھے۔یاد رہے خود ڈاکٹروں کی ایک بہت بڑی تعداد بھی اپنے طبی عملے سمیت اسرائیلی جیلوں میں قید ہے۔ پچھلے دنوں الشفا ہاسپٹل کے آرتھو پیڈک شعبے کے سربراہ اسرائیلی جیل میں جاں بحق ہوئے ہیں۔