ممبئی ، یکم ؍نومبر (ایجنسیز) بالی ووڈ کے شہنشاہ امیتابھ بچن کے صاحبزادہ ابھیشک بچن اپنے طویل فلمی کیریئر میں آخرکار پہلا فلم فیئر ایوارڈ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ تاہم ناقدین نے ان پر ایوارڈ خریدنے کا الزام بھی عائد کیا۔ ابھیشک بچن کو یہ ایوارڈ ان کی فلم I want to talk (2024) میں شاندار اداکاری پر دیا گیا، جس میں انھوں نے کینسر سے جنگ لڑنے والے شخص کا کردار ادا کیا ہے۔ ابھیشک کو ایوارڈ ملنے پر صحافی نونیت مندھرا نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ یہ ایوارڈ تعلقات اور پیسے کا کھیل ہے، اصل میں تو یہ فلم کسی نے دیکھی بھی نہیں۔ جونیئر بچن سوشل میڈیا پر کافی متحرک رہتے ہیں، انہوں نے فوری جوابی ٹویٹ کیا کہ میں نے کوئی ایوارڈ خریدا نہیں۔ میری کامیابی 25 سال کی محنت، پسینے اور امیدوں کا نتیجہ ہے۔ انھوں نے صحافی برادری سے شکوہ کیا کہ کسی کا نام خراب کرنے سے پہلے ذمہ داری دکھانی چاہیے، خاص طور پر ان صحافیوں کو جو ’رائے‘ کے نام پر الزامات لگاتے ہیں۔ اس پر صحافی نونیت نے وضاحت کی کہ وہ صرف ’ذاتی رائے‘ کا اظہار کر رہے تھے تو ابھیشک نے بھی چٹکی بھری کہ کسی پر ایوارڈ خریدنے کا الزام لگانا رائے نہیں، بے بنیاد الزام ہے۔ فلم I want to talk میں ابھیشک نے ایسے شخص کا کردار نبھایا ہے جو اپنی زندگی، جذبات اور تعلقات کے درمیان کہیں کھو گیا ہے۔ وہ بولنا چاہتا ہے، سب کچھ کہنا چاہتا ہے، مگر زبان نہیں… صرف آنکھیں بولتی ہیں، لہذا فلم میں ڈائیلاگ کم ہیں لیکن اظہار زیادہ ہے۔ ابھیشک نے ثابت کر دیا کہ وہ صرف بچن خاندان کی پہچان نہیں بلکہ اپنی محنت اور فن کے بل پر بھی کھڑے ہیں۔ ابھیشک بچن نے اس فلم میں بہت جاندار کردار نبھایا اور بااعتماد اداکاری کی لیکن فلم فیئر ایوارڈ لیتے ہوئے اسٹیج پر ان کی ٹانگیں کانپ رہی تھیں۔ ایوارڈ لیتے ہوئے کانپتی آواز کے ساتھ انہوں نے کہا کہ مجھے یاد نہیں کہ کتنی بار میں نے آئینے کے سامنے یہ تقریر دہرائی تھی۔ آج یہ خواب حقیقت بن کر میرے سامنے ہے۔ زندگی کے اس اہم اور تاریخی موقع پر میری فیملی میرے سامنے موجود ہے اور یہ میرے لئے بہت اہم ہے۔ ابھیشک نے اپنے والدین امیتابھ بچن اور جیہ بچن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ میرا اثاثہ ہیں۔ اپنی اہلیہ ایشوریہ رائے اور بیٹی آرادھیا کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آپ دونوں نے مجھے خواب دیکھنے کی ہمت اور اُنہیں پورا کرنے کا حوصلہ بھی دیا۔ ابھیشک بچن نے 1999 ء میں فلم ’رفیوجی‘ سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ انھوں نے اپنے فلمی کریئر میں فلاپ فلموں، تنقید اور ناکامی کا بھی سامنا کیا لیکن کبھی ہمت نہ ہاری۔