لکھنؤ: نبیرہ اعلی حضرت او راتحاد ملت کونسل کے سربراہ مولانا توقیر رضا خاں نے بابری مسجد معاملہ میں مصالحت کو کی کوشش او راس کے امکانات کے پیش نظر علماء کے ساتھ ایک اجلاس منعقدکیا۔ اجلاس سے قبل مولانا توقیر رضا خان نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات میں ایودھیا معاملہ کاواحدحل مصالحت ہے۔ حالات کے پیش نظر عدالت کا فیصلہ موافق ہویا مخالف مسلم فریق متنازعہ جگہ پر مسجد کی تعمیر کسی قیمت پر نہیں کرسکتا ہے۔ لہذا اس معاملہ میں دونوں فریق ایک ٹیبل پر بیٹھ کر آپسی مصالحت سے معاملہ طے کرنا ہوگاتاکہ ملک میں فساد کی صورتحال پیدا نہ ہو۔ اجلاس کے بعد علماء اور سنی سنٹرل وقف بورڈ کی مشترکہ تجویز تجویز سپریم کورٹ میں 18 اکٹوبرسے قبل داخل کریں گے۔
مولانا توقیر رضا خان نے کہا کہ ہماری کوشش یہ ہے کہ دونوں فریق ایک ساتھ بیٹھ کر ایودھیا کے معاملہ کو حل کرلیں، اس لئے وہ علماء کے ساتھ یہ میٹنگ کررہے ہیں۔ نبیرہ اعلی حضرت توقیر رضا خاں نے کہا کہ دونوں فریقوں میں ایک طبقہ ایسا ہے جو یکطرفہ فیصلہ چاہتا ہے۔ایک طرف وی ایچ پی و دیگر جماعتیں ہیں تو دوسری جانب آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ و جمعیۃ علماء ہند ہیں جن کی وجہ سے معاملہ حل نہیں ہوپارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانو ں کا موقف واضح ہے کہ وہ سپریم کورٹ کا جو فیصلہ ہوگا وہ مانیں گے۔
چاہے فیصلہ موافق آئے یا مخالف۔ انہوں نے کہا کہ ان معاملات کے پیش نظر علماء کے مشورے سے سنی سنٹرل وقف بورڈ کے ساتھ ایک تجویز سپریم کور ٹ میں بہت جلد ڈالی جائے گی۔ انہوں نے اس موقع پر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور جمعیۃعلماء ہند پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ اپنا کام ذمہ داری سے نہیں کرتے ہیں۔ تین طلاق بل اس کی تازہ مثال ہے۔