قبرستان میں شاپنگ مال تعمیر کرنے اسرائیلی عدالت کا حکم

,

   

تل ابیب ۔ 23 ۔ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں اب ہوسکتا ہے کہ ایسے مقام پر بے گھر لوگوں کیلئے آسرا تعمیر کیا جائے گا جہاں سلطنت عثمانیہ دور کے مسلم خبریں پائی گئی ہیں۔ اس ہفتہ کے اوائل اسرائیلی عدالت نے اپنی رولنگ کے ذریعہ مقامی اسلامک کونسل کی اپیل کو مسترد کردیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ شہر کے مسلم مکینوں کے جذبات کو ٹھیس نہ پہنچانے کی اہمیت کے باوجود زندگی مفادات کو ان پر فوقیت دینا چاہئے جو مرچکے ہیں۔ اٹارنی محمد ادراعی جو جعفا میں اسلامک کونسل کے صدر ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ عدالتی فیصلہ ظلم سے مترادف ہے اور اسرائیلی حکومت کی پالیسی کا عکاس ہے۔ تل ابیب کی میونسپلٹی بھی اس علاقہ میں مسلم وجود کی کسی بھی یادگار کا خاتمہ کردینا چاہتی ہے۔ اسلامک کونسل نے عدالتی رولنگ کے خلاف اپیل کرنے کا ذہن بنایا ہے۔ جعفا کے الزبتھ برگنر اسٹریٹ پر واقع یہ مقام پر عثمانیہ دور ایک بلڈنگ ہے، جہاں بے گھر افراد آسرا لیتے رہے ہیں۔ تل ابیب ۔ جعفا بلدیہ نے اس بلڈنگ کو منہدم کرنے کا فیصلہ کیا اور اس کی جگہ نیا تین منزلہ کامپلکس تعمیر کرنے کا منصوبہ ہے جس میں بے گھروں کے لئے زیادہ شیلٹر اور ایک شاپنگ سنٹر رہے گا۔ تعمیر کی شروعات اپریل 2018 ء میں ہوئی لیکن 18 ویں صدی کے قبرستان میں زائد از 60 قبریں برآمد ہوئیں۔ جعفا میں رہنے والوں نے تل ابیب ڈسٹرکٹ کورٹ سے اپیل کی ہے کہ اس مقام پر مزید تعمیراتی کام روک دیا جائے اور عدالت ان کی عرضی پر قطعی فیصلہ تک تعمیر روکے رکھنے کا حکم جاری کرے۔ تل ابیب کی ڈسٹرکٹ جج اویغیل کو ہن نے اپنی رولنگ میں لکھا کہ مردوں کا احترام ضرور ہے اور جعفا کی مسلم برادریوں کے مذہبی احساسات بھی اہم عنصر ہے لیکن اسلامک کونسل نے جو اصول پیش کئے ہیں، ان کے مقابل بے گھر لوگوں کو آسرا فراہم کرنا اور اس مقام کو تعمیری مقاصد کے لئے استعمال کرنا زیادہ اہم معلوم ہوتا ہے۔