قربانی ممکن نہ ہو تو جانور کی قیمت سے مستحقین کی مدد کی جائے

,

   

اللہ رب العزت کو 10 تا 12 ذی الحجہ قربانی سے زیادہ کوئی عمل محبوب نہیں : جامعہ نظامیہ کا فتوی

حیدرآباد ۔ عید الاضحی کے موقع پرقربانی نہ کی جاسکے تو قربانی کے جانور کی قیمت غیر سید غریب مسلمان‘ رشتہ دار‘مساکین اور دینی مدارس کے طلبہ کے اخراجات کی تکمیل کیلئے دیں جو قربانی کا بدل ہوگا۔جامعہ نظامیہ کی جانب سے صدر مفتی جامعہ نظامیہ حضرت مولانامفتی محمد عظیم الدین نے کورونا وائرس کے حالات میں قربانی کے مسائل اور گوشت کی تقسیم کے متعلق استفسار پر جواب میں کہا کہ ایام قربانی 10تا12ذی الحجہ ہوتے ہیں اور ان ایام میں جہاں میسر ہوسکے قربانی ادا کرنے کی سعی کرنا ہر صاحب وسعت پر واجب ہے۔ مولانامفتی عظیم الدین نے واضح کیا کہ اللہ ربالعزت کے قریب 10تا12 ذی الحجہ کے دوران قربانی سے زیادہ کوئی عمل محبوب نہیں ہے اسی لئے جہاں میسر ہو قربانی کی سعی کرنی چاہئے اور 12ذی الحجہ کی شام تک قربانی کے اسباب نہ بن پائیں تو جانور کی رقم غیر سید ‘ غریب مسلمان رشتہ داروں یا مساکین کے علاوہ دینی تعلیم حاصل کرنے والوں کو دی جائے ۔کورونا کے حالات کے پیش نظر سوال میں یہ دریافت کیا گیا تھا کہ ان حالات میں جب کہ قربانی دینے اور گوشت کی تقسیم کا عمل ممکن نہیں کیا ایسی صورت میں قربانی کے جانورکی قیمت مستحق رشتہ داروں ‘غرباء ‘ مساکین یا مستحق دینی تعلیمی اداروں کو دی جاسکتی ہے؟ اور ایسی صورت میں کیا قربانی ہوجائیگی یا پھر ترک قربانی مناسب رہے گی؟ جواب میں جامعہ نے فتوی جاری کرکے عامۃ المسلمین کو مشورہ دیا کہ وہ ترک قربانی کے بجائے مستحقین کو قربانی کی رقم ادا کریں مگر ایسی صورت میں جب قربانی کوئی سبیل نہ رہے اور اگر قربانی کے اسباب موجود رہیں تو قربانی ادا کی جانی چاہئے ۔

شہر میں کورونا کے بڑھتے ہوئے واقعات کے سبب جو صورتحال پیدا ہوئی اس میں لوگ ایک دوسرے ملاقات اور اپنے گھر میں دوسروں کو بلانے سے گریز کرنے کے علاوہ ملاقات سے بھی گریز کرنے لگے ہیں اسی لئے کہا جا رہا ہے کہ عید الاضحی کے موقع پر قربانی کرنے میں کئی دشواریاں ہونگی جن میں قصاب کی آمد سے گوشت کی تقسیم کے مسائل کے علاوہ بازاروں میںگھوم کر جانور کی خریداری کا بھی مسئلہ شامل ہے۔جامعہ نظامیہ کے فتوے سے موجودہ صورتحال میں قربانی کے اسباب نہ ہونے کی صورت میں کس طرح سے اس عمل کا ثواب حاصل کیا جانا چاہئے اس کی رہنمائی کی جاچکی ہے اور قربانی کے جانور کی رقم کے ذریعہ موجودہ صورتحال میں پریشان حال افراد کی مدد کے انتظا مات کو بھی یقینی بنایاجاسکتا ہے اسی لئے امت مسلمہ کو علمائے دین کی رہنمائی کے مطابق عمل کرنا چاہئے ۔