بی آر ایس کو ایک لاکھ سے زائد شکایات موصول، محض 17 ہزار کروڑ کی اجرائی
حیدرآباد۔/8 ستمبر، ( سیاست نیوز) سابق وزیر اور سینئر بی آر ایس لیڈر ہریش راؤ نے کانگریس حکومت پر کسانوں کے قرض معافی اسکیم پر عمل آوری میں ناکامی کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ناکامی کے سبب 475 کسانوں نے گذشتہ 9 ماہ کے دوران خودکشی کی ہے۔ تلنگانہ بھون میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ہریش راؤ نے کہا کہ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کسانوں کی قرض معافی اسکیم کیلئے مختلف تاریخوں کا اعلان کیا اور اسکیم پر جزوی عمل آوری کی گئی۔ ریتو بھروسہ اسکیم کو روک کر کسانوں کے قرضہ جات کی معافی پر عمل آوری کی گئی۔ ریونت ریڈی نے دو لاکھ روپئے تک کے قرضہ جات معاف کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن قرض معافی کیلئے 31 مختلف بہانے کئے جارہے ہیں اور کسانوں کو مختلف قواعد کی تکمیل کیلئے پابند کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر نے فصلوں کے قرض معافی کیلئے راشن کارڈ کو مربوط نہ کرنے کا تیقن دیا تھا لیکن راشن کارڈ نہ ہونے پر کئی کسانوں کو اسکیم سے محروم کردیا گیا۔ ہریش راؤ نے اگریکلچر ڈپارٹمنٹ دفتر کے روبرو سریندر ریڈی نامی کسان کی خودکشی کا حوالہ دیا اور کہا کہ راشن کارڈ نہ ہونے پر اسے قرض معافی اسکیم میں شامل نہیں کیا گیا۔ بینک منیجر نے راشن کارڈ پیش کرنے کی شرط رکھی تھی۔ ہریش راؤ نے کہا کہ حکومت مختلف بہانے تلاش کرتے ہوئے کسانوں کو قرض معافی سے محروم کرچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسکیم کے بارے میں صورتحال ابھی بھی غیر واضح ہے۔ غیر شادی شدہ کسانوں کو اپنی اہلیہ کے ساتھ آدھار کارڈ پیش کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ ہریش راؤ نے کہاکہ 49 ہزار کروڑ کے قرض معافی کا اعلان کرنے والی حکومت نے بجٹ میں 26 ہزار کروڑ مختص کئے اور محض 17 ہزار کروڑ جاری کئے گئے۔ قرض معافی اسکیم سے صرف 20 لاکھ کسانوں کو فائدہ ہوا جبکہ مزید 22 لاکھ کسان اسکیم سے محروم رہے۔ انہوں نے ریونت ریڈی سے مطالبہ کیا کہ وہ کسانوں سے معذرت خواہی کریں اور شرائط کے بغیر قرض معافی اسکیم پر عمل کریں۔ اسکیم کے سلسلہ میں بی آر ایس کی جانب سے قائم کردہ شکایتی سل کو 1.32 لاکھ سے زائد شکایات موصول ہوئی ہیں۔ موصولہ شکایات اور کسانوں کی تفصیلات ریاستی گورنر کو پیش کی جائیں گی۔ بی آر ایس قرض معافی اسکیم پر مکمل عمل آوری تک جدوجہد جاری رکھے گی۔1
وزارت تعلیم میں تبدیلیوں کا امکان : کودنڈا رام
حیدرآباد 8 ستمبر (سیاست نیوز) رکن قانون ساز کونسل تلنگانہ پروفیسر ایم کودنڈا رام نے اس ماہ ریاستی کابینہ میں متوقع توسیع کے پیش نظر یہ اشارہ دیا کہ وزارت تعلیم میں تبدیلیوں کا امکان ہے۔ کودنڈا رام نے موجودہ اسکول ایجوکیشن سسٹم میں اصلاحات پر بھی زور دیا۔ اُنھوں نے کہاکہ اسکولس کے لئے ایک ریگولیٹری میکانزم پر عمل درآمد کرنا، انفراسٹرکچر کو بہتر بنانا اور محکمہ تعلیم میں مخلوعہ جائیدادوں کو پفر کرنا بہت اہم ہے۔