قوانین ہبہ اور وصیت میں فرق

   

ایڈوکیٹ عثمان شہید

ہبہ اور وصیت ایک ہی ماں کے کوکھ سے جنم لئے ہیں، دونوں میں بہت کم فرق ہے۔ دونوں ہی قوانین کے تحت جائیداد کو اگر منتقل کرانا ہے تو کوئی دستاویز تحریر کرنے کی ضرورت نہیں۔ نہ ہی ایسے کسی دستاویز کی رجسٹری کی ضرورت ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ جس جائیداد کو وصیت کے ذریعہ منتقل کیا جائے یا پھر ہبہ کے ذریعہ جائیداد کی ملکیت کے تعلق سے مالک جائیداد کا اس کی ملکیت کے تعلق سے کوئی شبہ نہ ہو۔ وہ تنہا بلاشرکتِ غیرے مالک ہواور اس کو منتقل جائیداد کا پورا حق حاصل ہو۔ اسی ہبہ کے قانون کے تحت بھی ملکیت کا حق ضروری ہے۔ وصیت کے تحت صرف ایک بٹے تین جائیداد کی حد تک منتقلی کے حد تک حق ہے جبکہ ہبہ کے تحت مکمل جائیداد کا حق دیا گیا ہے۔ وصیت کے تحت باقی تین بٹے چار اگر منتقلہ بھی نہ ہوئی ہے اور ایسے کسی وارث کا پتہ نہ ملے تو ایسی جائیداد قانونِ Eschiet کے تحت حکومتِ وقت کو دے دی جائے گی۔
اسی طرح جائیداد کو لڑکیوں کے حق میں منتقل کرنے کے بعد باقی جائیداد اگر کوئی وارث نہ ہو تو باقی جائیداد Eschiet کے تحت حکومت کو دی جانی چاہئے۔ اس کے علاوہ قانون کلالہ کے تحت اگر کسی فرد کے پاس سوائے لڑکیوں کے اور کوئی وارث نہ ہو تو وہ جائیداد کو تین بٹے چار کی حدتک منتقل یعنی ذریعہ وصیت کرسکتا ہے۔اس کا اظہار قانون کلالہ کے ذریعہ سورہ نساء میں بڑے صاف اور واضح الفاظ میں دیا گیا ہے۔ ’’لوگوں کو کلالہ کے بارے میں یہ حکم دیتے ہیں کہ اگر کوئی آدمی ایسا مرجائے جس کے اولاد نہ ہو (اور نہ ماں باپ) ہاں اس کی ایک بہن ہو تو اس بہن کو اس کا نصف ترکہ ملے گا اور اگر بہن مرے تو بھائی اس کے سارے ترکہ کا حقدار ہے بشرطیکہ بہن کے (بھی ویسے ہی) اولاد نہ ہو (اور دیکھو) اگر بہنیں دو ہوں تو ان کو ترکے کا دوتہائی حصہ ملے گا اور اگر بھائی بہن ملے جلے ہوں تو ہر مرد کو دو عورتوں کے حصے کے برابر حصہ ملے گا۔اللہ تعالیٰ تمہارے لیے (یہ احکام بالکل) وضاحت کے ساتھ بیان کررہے ہیں تاکہ بھٹک نہ جائو اور اللہ ہر بات سے آگاہ ہے‘‘۔
جائیداد میںMovable اور im Movable دونوں ہی جائیدادیں شامل ہیں۔Movable پراپرٹی میں میزکرسی ،قلم دوات ، کاغذ، کپڑا،پیسہ وغیرہ وغیرہ شامل ہیںاور im Moveble پراپرٹی میں ایسی تمام جائیداد شامل ہیں جو ایک جگہ سے دوسری جگہ ہٹائی نہیں جاسکتی جیسے جھاڑ،پہاڑوغیرہ ۔ حضرت عبدالرحمن بن عوفؓکے پاس اتنی دولت تھی کہ فرش کے ٹائل بھی سونے کے تھے اور تقسیم کرتے وقت ٹائل کاٹ کر کے ورثاء میں تقسیم کئے گئے۔ لیکن ایک تہائی سے زیادہ اِن کو جائیداد کی منتقلی کا حق نہیں دیا گیا۔
برخلاف اس کے جائیداد مکمل قانونِ ہبہ کے تحت یہاں تک کہ غیرمسلم کے حق میں منتقل کی جاسکتی ہے۔ ورثاء کواعتراض کا حق نہیں دیا جائے گا۔ یہاں بھی Movable اور im Movable پراپرٹی کا حق مکمل طور پر وارث کودیا گیا ہے۔ منتقلِ جائیداد کی اطلاع متعلقہ محکمہ جات کو فوراً دی جائے آندھراپردیش ہائی کورٹ نے ایک فیصلہ میں کہا ہے کہ اطلاع دیر سے بھی دی جاسکتی ہے۔ ہبہ کے تحت مکمل جائیداد ہبہ کی جاسکتی ہے۔
یادرکھیں ہبہ میں مکمل جائیداد منتقل کی جاسکتی ہے اور وصیت میں ایک بٹے تین سے زیادہ جائیداد کسی بھی فریق کے نام منتقل نہیں کی جاسکتی اور کوئی وارث زندہ ہوتو مکمل وصیت نہیں کی جاسکتی اور وصیت پر عمل صرف مالک جائیداد کی موت کی صورت میں ہوگا، جس کے لئے گواہ ضروری ہے۔ ہبہ میں بھی گواہ ضروری ہے لیکن یہاں چونکہ ہبہ کرنے والا زندہ ہوتا ہے اس لئے گواہ کی چنداں ضرورت نہیں۔1914ء سے تا حال پری وی کونسل سپریم کورٹ ،ہائی کورٹ تمام عدالتیں اس بات کی گواہ ہیں کہ صرف تین باتوں پر عمل ضروری ہے جب چاہے دونوں قوانین پر عمل ہوتا ہے، جیسے جائیداد کا مالک ہونا ضروری ہے۔ ہبہ کے وقت جائیداد کی منتقلی ضروری ہے اور اُس کا عقلی اعتبار سے صحت مند ہونا ضروری ہے۔(According to Alamgiri Qitab-ul-Hiba Chapter-I) اِن دونوں قوانین پر خادم کی تحریر کردہ کتابیں قانونِ وصیت اور قانون ہبہ چھپ چکی ہیں،برائے کرم ان کا مطالعہ کیجئے۔ قانونِ ہبہ کے تحت ’’یشرط وجود الموھوب فی وقت الہبہ‘‘لکھا گیا ہے ۔یعنی ہبہ کے وقت جائیداد ہبہ کا وجود ضروری ہے اور دوسرا اصول ’’یلزم ان یکون الموھوب معلوماً ومعنیاً‘‘ ہے ۔Baille-I 516 میں لکھا ہے کہ جائیداد کا وجود جب نہ ہو ہبہ نہیں ہوسکتا۔We never found any particular form of declaration of Hiba, in Quran, Hadiths, Durrul Mukhtar, Radul Mukhtar, Fatawa-e-Alamgiri, Fatawai Jame Nizamia, and in the books written by Ameer Ali, Taher Mahmood and others, which is essentially to be followed and failure to follow the same would render the gift void. اور بھی فیصلے ہیں جیسے 1997(1) ALT 152 ۔ What follows from section 129 of Transfor proparty act is that it is needless for a Mohammedan to execute a registered instrument to settle his property on some one. In such a case, it is sufficient to conform to the rule of Mohammedan Law. An oral gift could be made followed by the delivery of the property. That section dispenses with the necessity to execute registered instruments in cases falling under Section 129. But it does not prevent persons governed by the Rules of Mohammedan law to effect a transfer in the manner contemplated by Section 123. they are not required to have a stamped document duly registered.دونوں قوانین مندرجہ بالا حقائق کے تحت قیامت تک زندہ رہیں گے اور قابل عمل رہیں گے۔