لال قلعہ پر پرچم کون لہرائے گا، فیصلہ ہمارے ہاتھ: کے ٹی آر

,

   

۔16 نشستوں پر کامیابی یقینی، انتخابی مہم کے سلسلہ میں ظہیرآباد میں اجلاس سے خطاب

حیدرآباد ۔ 13۔ مارچ (سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے ورکنگ پریسیڈنٹ کے ٹی راما راؤ نے کانگریس اور بی جے پی کے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا کہ ٹی آر ایس لوک سبھا کی 16 نشستوں پر کامیابی کے باوجود تلنگانہ کیلئے انصاف حاصل نہیں کرپائے گی ۔ اضلاع میں پارٹی کی انتخابی مہم کے سلسلہ میں دورہ کے موقع پر کے ٹی آر نے کہا کہ بی جے پی اور کانگریس یہ سوال کر رہے ہیں کہ 16 نشستوں پر کامیابی سے کیا ہوگا ؟ کے ٹی آر نے کہا کہ ٹی آر ایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ نے محض 2 ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ جدوجہد کرتے ہوئے علحدہ تلنگانہ ریاست حاصل کی ہے ۔ 16 ارکان پارلیمنٹ کے ذریعہ ریاست کی تقسیم کے وقت کئے گئے وعدوں کی تکمیل کے لئے مرکز کو مجبور کیاجائے گا ۔ انہوں نے پیش قیاسی کی کہ مرکز میں کانگریس اور بی جے پی دونوں تشکیل حکومت کے موقف میں نہیں ہوں گے۔ ایسے میں علاقائی جماعتوں کی تائید پر انحصار کرنا پڑے گا۔ ٹی آر ایس مرکز میں تشکیل حکومت میں اہم رول ادا کرے گی ۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ لوک سبھا انتخابات میں اپنی طاقت کا بھرپور مظاہرہ کریں۔ ظہیر آباد لوک سبھا حلقہ کے تحت جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کے ٹی آر نے کہا کہ لال قلعہ پر کون ترنگا لہرائے گا ، اس کا فیصلہ ہم کریں گے ۔ انہوں نے بی جے پی پر مذہب کے نام پر سیاست کرنے کا الزام عائد کیا ۔ کے ٹی آر نے کہا کہ کالیشورم کو قومی پراجکٹ کا درجہ دینے کیلئے وزیراعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا گیا تھا لیکن مرکزی حکومت نے ایک بھی مطالبہ کی تکمیل نہیں کی ۔ انہوں نے کہا کہ بوتھ سطح کے قائدین کو لوک سبھا انتخابات میں اہم رول ادا کرنا چاہئے ۔ حکومت کی فلاحی اسکیمات کا ذکر کرتے ہوئے کے ٹی آر نے کہا کہ رعیتو بندھو ، شادی مبارک ، کلیان لکشمی اور پنشن جیسی اسکیمات سے تمام پارٹیوں کے کارکن فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔ حکومت کی یہ اسکیمات کسی مخصوص پارٹی کیلئے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ رعیتو بندھو اسکیم کے تحت کانگریس قائدین نے بھی چیکس حاصل کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر ریاست میں ایک کروڑ ایکر اراضی کو پانی سیراب کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ظہیر آباد لوک سبھا حلقہ میں تلگو ، اردو ، کنڑ اور مراٹھی بولنے والے لاکھوں افراد موجود ہیں ۔ مہاراشٹرا کے 40 مواضعات کے سرپنچوں میں ان کے گاؤں کو تلنگانہ میں شامل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنی حکومت کو مکتوب روانہ کیا ہے ۔ تلنگانہ کی تشکیل کے اندرون 6 ماہ برقی بحران پر قابو پالیا گیا ۔ انہوں نے مرکز کی بی جے پی حکومت پر تلنگانہ سے انصافی کا الزام عائد کیا۔

’چندرا بابو پریشان حال اور الجھن زدہ شخص‘
آندھرا میں انتخابات سے ٹی آر ایس کا تعلق نہیں: کے ٹی آر
حیدرآباد۔/13مارچ، ( پی ٹی آئی) ٹی آر ایس کے کارگذار صدر کے ٹی راما راؤ نے آندھرا پردیش کے چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو کو ایک پریشان حال اور الجھن زدہ شخص قرار دیا اور کہا کہ وہ ( چندرا بابو )اپنے سیاسی کیریئر کے خاتمہ کے دہانے پرپہنچ چکے ہیں اور آنے والے انتخابات میں اقتدار سے محروم ہوجائیں گے۔ کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ آندھرا کی سیاست میں تلنگانہ راشٹرا سمیتی ( ٹی آر ایس ) کا کوئی رول نہیں ہے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ بہت جلدپڑوسی ریاست کے عوام سے آنے والے انتخابات میں دانشمندانہ انتخاب کیلئے اپیل کریں گے۔ آندھرا پردیش میں لوک سبھا کے ساتھ اسمبلی انتخابات بھی منعقد ہوں گے۔ کے ٹی راما راو نے کہا کہ ’’ آندھرا پردیش انتخابات سے متعلق ) نوشتہ دیوار واضح ہے۔ اگر چند افراد یہ ( نوشتہ دیوار ) دیکھنا نہیں چاہتے تو یہ ان کی مرضی ہے۔ یہ ایک الگ بات ہے۔ نائیڈو اب جانے کے راستہ پر ہیں۔ وہ اپنے سیاسی کیریئر کے اختتام کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ آندھرا پردیش کے عوم اب نائیڈو کو ایک طویل رخصت پر بھیجنے کا فیصلہ کریں گے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس چونکہ تلنگانہ پر مبنی جماعت ہے اور وہ آندھرا پردیش میں اپنے قدم جمانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ چنانچہ آندھرا پردیش کے چیف منسٹر کا یہ کہنا منصفانہ نہیں ہوگا کہ کے سی آر اور ان کے درمیان اصل مقابلہ ہے۔ کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ خراب معلوم ہوتا ہے کہ چندرا بابو نائیڈو انتہائی الجھن زدہ اور پریشان شخص ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے آندھرائی انتخابات کو کے سی آر اور ٹی ڈی پی کے درمیان مقابلہ قرار دیا ہے جو ایک انتہائی عجیب بات ہے۔