لاک ڈائون سے خوفزدہ مائیگرنٹ ورکرس کی آبائی مقامات کو واپسی

,

   

بیرونی ریاست اور مختلف اضلاع کو ہزاروں ورکرس روانہ، روزگار سے محرومی اور معاشی مسائل کا خوف

حیدرآباد۔ گریٹر حیدرآباد کے حدود میں دوبارہ لاک ڈائون کے نفاذ کی اطلاعات کے ساتھ ہی مائگرنٹ ورکرس کی واپسی کا دوبارہ آغاز ہوچکا ہے۔ لاک ڈائون میں نرمی کے بعد پڑوسی ریاستوں اور اضلاع سے مائگرنٹ ورکرس حیدرآباد واپس ہوچکے تھے۔ اگرچہ وہ روزگار کے سلسلہ میں ابھی مطمئن نہیں تھے کیوں کہ تعمیری سرگرمیاں معطل ہیں۔ لیکن حکومت نے حیدرآباد میں کورونا کے کیسس میں اضافے کو دیکھتے ہوئے دوبارہ لاک ڈائون کا من بنالیا ہے۔ لاک ڈائون کی خبر عام ہوتے ہی مائگرنٹ ورکرس میں بے چینی پھیل گئی اور دوبارہ آبائی مقامات واپسی کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ دیگر ریاستوں کے علاوہ اضلاع کو ہزاروں کی تعداد میں مائگرنٹ ورکرس واپس ہورہے ہیں۔ بیرونی ریاست سے تعلق رکھنے والے ورکرس نے اپنے طور پر خصوصی بسوں کا انتظام کرتے ہوئے افراد خاندان کے ساتھ واپسی کی تیاری کرلی ہے۔ مائگرنٹ ورکرس کو لاک ڈائون کی صورت میں نہ صرف روزگار سے محرومی بلکہ روز مرہ کی ضرورتوں کی تکمیل میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ اسی خوف کے تحت مائگرنٹ ورکرس نے آبائی مقامات واپسی کا فیصلہ کرلیا ہے۔ کئی مائگرنٹ ورکرس آر ٹی سی کی بسوں کے ذریعہ واپس ہوئے تو بعض دوسرے ٹرینوں کی امید میں سکندرآباد اور نام پلی اسٹیشن پہنچ گئے۔ مختلف فیکٹریز اور کنسٹرکشن کمپنیوں کے مالکین نے ورکرس کی واپسی کے لیے ٹرانسپورٹ کا انتظام کیا ہے کیوں کہ لاک ڈائون کی نفاذ کی صورت میں ورکرس کی دیکھ بھال کرنا ان کی ذمہ داری ہوتی ہے لہٰذا انہوں نے مائگرنٹ ورکرس کو صورتحال بہتر ہونے تک آبائی مقامات واپس ہونے کا مشورہ دیا ہے۔ گزشتہ دو دن سے مائگرنٹ ورکرس کی واپسی میں تیزی پیدا ہوچکی ہے۔ پہلی مرتبہ لاک ڈائون کے نفاذ کے بعد ہزاروں مائگرنٹ ورکرس پیدل اپنے آبائی مقامات کے لیے روانہ ہوچکے ہیں۔ مائگرنٹ ورکرس کے لیے تلنگانہ ہائی کورٹ نے اگرچہ خصوصی بسیں چلانے کی ہدایت دی ہے لیکن مائگرنٹ ورکرس غیر منظم ہیں جس کے نتیجہ میں حکومت اور سائوتھ سنٹرل ریلوے نے خصوصی ٹرینوں کا کوئی انتظام نہیں کیا۔