لوکیش کو انتخابی کیرئیر کے آغاز میں سخت مقابلہ درپیش

   

منگل گیری /5 اپریل ( پی ٹی آئی ) آندھراپردیش کے چیف منسٹر این چندرا بابو نایئڈو کے بیٹے نارا لوکیش کو انتخابی کیرئیر کے آغاز پر ایک سخت اور دشوار گذار مرحلہ درپیش ہے ۔ کیونکہ وہ ضلع گنٹور میں کاٹن پارچہ کے بنکروں کی غالب آبادی والے حلقہ منگل گیری سے مقابلہ کر رہے ہیں ۔ جہاں سے 1985 سے تلگودیشم کو بھی کامیابی حاصل نہیں ہوئی ۔ اور تلگودیشم کی اصل حریف وائی ایس ار کانگریس پارٹی انہیں شکست دینے کیلئے کوئی کسر باقی چھوڑنے تیار نہیں ہے ۔ تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ پبسو کمکما اسکیم جس کے تحت خود امدادی گروپوں کو 10,000 روپئے نقد اور اسمارٹ فونس دئے جاتے ہیں علاوہ ازیں ضرورتمند غریبوں کیلئے بھروسہ پنشہ اسکیم ، نوجوانوں کیلئے بے روزگاری الاونس اسکیم ، پولاورم پراجکٹ اور بنیادی انفراسٹرکچر کی ترقی جیسے تلگودیشم حکومت کے اقدامات 36 سالہ لوکیش کے حق میں اپنا کام کر دکھا سکتی ہیں ۔ فلمسٹار سے سیاستدان بننے والی افسانوی تلگو شخصیت آنجہانی اینٹی راما راؤ کے نواسے لوکیش نے کہا ہے کہ انہوں نے سیاست میں ایک نیا رحجان بنانے کیلئے حلقہ منگل گیری سے اپنے انتخابی کیرئیر شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ لوکیش نے پی ٹی آئی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’انتخابی اتحاد کے سبب 1985 سے تاحال تلگودیشم پارٹی کو اس حلقہ سے کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکی ہے ۔ اور ہمیشہ اپنے انتخابی حلیفوں کے سبب اس سے محروم ہوتی رہی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستان سیاست میں ایک کیا رحجان پیدا کرنے کیلئے میں اس گہرے انتخابی سیاسی سمندر میں چھلانگ لگانے کا فیصلہ کیا ہوں‘ ۔ حلقہ منگل گیری میں 2,68,429 ووٹرس ہیں جن میں پسماندہ طبقات کے اکثریت ہے ۔ جبکہ لوکیش ( کما) اور جگن ( ریڈی ) دونوں ہی اعلی ذاتوں کی شناخت کے حامل ہیں ۔