لیبیا: خانہ جنگی سے ایک ہزار ہلاکتیں

   

اقوام متحدہ کا فریقین سے فائر بندی کا مطالبہ، دہشت گردوں پر چند گھنٹوں میں قابو نہیں پایا جا سکتا: جنرل حفتر
اقوام متحدہ ۔ 6 جولائی ۔(سیاست ڈاٹ کام) اقوام متحدہ نے لیبیا کے شہر طرابلس میں فریقین سے فوری فائربندی کا مطالبہ کیا ہے جہاں تقریباً تین ماہ سے جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار تک پہنچ گئی ہے جس میں تارکین وطن بھی شامل ہیں۔’اے ایف پی ‘کے مطابق اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے طرابلس کے مشرق میں واقع تارکین وطن کے حراستی مرکز پر فضائی کارروائی کی مذمت کی ہے جس میں متعدد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔خیال رہے کہ لیبیا میں باغی فوج کے کمانڈر خلیفہ حفتر کا کنٹرول ملک کے مشرقی علاقوں پر ہے اور انھوں نے دارالحکومت طرابلس میں اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت سے کنٹرول حاصل کرنے کیلئے اپریل کے شروع میں کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اپریل سے شروع ہونے والی زمینی لڑائی اور فضائی حملوں کے نتیجے میں ایک ہزار کے قریب افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد پانچ ہزار سے زیادہ ہے۔ لیبیا کے مقامی باشندے خانہ جنگی کے خلاف احتجاج کررہے ہیںجبکہ لڑائی کے نتیجے میں ایک لاکھ کے قریب افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور کئی ماہ سے جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ حالات مزید ابتر ہو سکتے ہیں۔ لیبیا میں کمانڈر حفتر کے معاملے پر عالمی طاقتیں منقسم ہیں جس میں امریکہ اور روس نے ابھی تک خلیفہ حفتر کے اقدامات کی مذمت نہیں کی۔سکیورٹی کونسل کے بیان میں تارکین وطن کے مرکز پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے

کہ لیبیا پر اسلحے کی پابندی کا احترام کیا جائے اور اس مسئلے کا سیاسی حل نکالا جائے۔اس دوران دوبئی سے موصولہ اطلاع کے بموجب لیبی فوج کے جنرل خلیفہ حفتر نے باور کرایا ہے کہ دارالحکومت طرابلس کی جانب پیش قدمی میں کسی مخصوص ٹھکانے پر نہیں بلکہ ایک جامع فوجی آپریشن پر انحصار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے غریان شہر سے ’’انخلاء‘‘ کے طرابلس میں فوجی آپریشن پر اثر انداز ہونے کی تردید کی۔ حفتر کا یہ موقف امریکی نیوز ایجنسی بلومبرگ کے ساتھ انٹرویو میں سامنے آیا۔حفتر نے اس امر کی بھی تردید کی کہ ان کی وفادار فوج نے کسی بھی قسم کا امریکی اسلحہ حاصل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طرابلس کے معرکے میں ہر چیز سے مقدّم شہریوں اور ان کی املاک کی سلامتی ہے۔خلیفہ حفتر کے مطابق دہشت گرد قوتوں پر قابو پانے کا عمل چند گھنٹوں میں نہیں ہو گا۔خلیفہ حفتر نے متعدد ممالک پر الزام عائد کیا کہ وہ لیبیا میں دہشت گرد ملیشیاؤں کی سپورٹ کر رہے ہیں۔ ان کے نزدیک اس سلسلے میں نوجوانوں کو مال کا لالچ دے کر بھرتی کیا جا رہا ہے۔اس سے قبل جنرل خلیفہ حفتر کے زیر کمان لیبیائی فوج کے تازہ دم نئے فوجی دستے جمعے کی شام طرابلس بھجوا دیے گئے ہیں۔ یہ بریگیڈز دارالحکومت کو آزاد کرانے کے لیے جاری آپریشن کے دوسرے مرحلے میں شرکت کریں گے۔ لیبیا کی فوج کے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ فورسز کی نقل وحرکت جنرل خلیفہ حفتر کی ہدایات پر عمل میں آئی ہے۔ یہ لڑائی میں شرکت کی غرض سے بھجوائی جانے والی دوسری عسکری کمک ہے۔ اس مرحلے کی قیادت بن غازی اور درنہ کو آزاد کرانے کے معرکوں میں شریک بریگیڈز کریں گے جو دہشت گرد جماعتوں سے نمٹنے کے حوالے سے لڑائی کا بڑا تجربہ رکھتے ہیں۔
فوج کی کمان کے میڈیا بیورو نے ایک وڈیو جاری کی ہے جس میں ان عسکری بریگیڈز کی اپنے تمام تر ساز وسامان، افراد اور گاڑیوں کے ساتھ مغربی خطہ کی جانب حرکت کرتے دکھایا گیا۔