مجلس کے تمام اثاثے ، ادارے اور سرمایہ کانگریس سے دوستی کی دین

   

حیدرآباد لوک سبھا سے دو مرتبہ کانگریس کی تائید ، اندرا گاندھی کو دارالسلام لانے میں ابراہیم مسقطی کا رول، احسان فراموشی حیدرآباد کی روایت نہیں
تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو‘مجلس کی تاریخ سے واقف ضعیف العمر افراد اویسی برادرس سے مایوس

حیدرآباد ۔20۔نومبر (سیاست نیوز) ’’تمہیں یاد ہوکہ نہ یاد ہو‘‘ اسمبلی انتخابات کی مہم کے دوران تلنگانہ میں سیاسی صف بندی کے تحت مقامی جماعت مجلس نے برسر اقتدار بی آر ایس کا دامن تھام لیا ہے اور ’ماموں‘‘ کو تیسری مرتبہ چیف منسٹر بنانے کانگریس کو نشانہ بنارہی ہے۔ متحدہ آندھراپردیش میں تاریخ شاہد ہے کہ مجلسی قیادت نے ہمیشہ کانگریس کے ساتھ نہ صرف ریاستی سطح پر بلکہ قومی سطح پر تعلقات کو استوار رکھا تھا۔ دور اندیش قیادت سے محرومی کے بعد موجودہ قیادت صرف موقع پرستی اور وقتی فائدہ کی مہم کے تحت اپنے محسنوں کو فراموش کر رہی ہے۔ انتخابی مہم کے دوران اویسی برادران بی جے پی سے زیادہ کانگریس کو نشانہ بنارہے ہیں اور کھلے عام مسلمانوں سے بی آر ایس کی تائید کی اپیل کی جارہی ہے۔ سوشل میڈیا میں اویسی برادران کی تقاریر وائرل ہونے پر حیدرآباد کے شہریوں اور خاص طور پر مجلس کی تاریخ سے واقف ضعیف العمر افراد میں بے چینی پائی جاتی ہے ۔ سقوط حیدرآباد اور پھر مجلس کے احیاء کی مکمل کہانی سے واقف بیشتر افراد نے موجودہ مجلسی قیادت کے موقف سے اختلاف کرتے ہوئے ریمارک کیا ہے کہ کاش موجودہ نوجوان قیادت اپنے محسنوں کا احترام کرتی۔ حیدرآباد کی تہذیب محسنوں کی عزت اور تکریم کا درس دیتی ہے لیکن مجلس کی موجودہ قیادت نے نامعلوم وجوہات کے تحت بی آر ایس کا ڈھنڈورا پیٹنا شروع کردیا ہے ۔ اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرتا کہ بی آر ایس اور بی جے پی کے درمیان کسی نہ کسی سطح پر خفیہ مفاہمت ہوچکی ہے اور اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات میں ایک دوسرے سے تعاون کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مودی اور کے سی آر میں قربت کا انکشاف اس وقت ہوا جب وزیراعظم کے جلسہ عام میں انکشاف کے بعد طویل خاموشی نے آخرکار کے سی آر کو حقائق تسلیم کرنے پر مجبور کردیا۔ کے سی آر نے اعتراف کرلیا کہ انہوں نے مودی سے اسمبلی چناؤ کے بعد فرزند کے ٹی آر کو چیف منسٹر بنانے آشیرواد کی اپیل کی تھی۔ ( باقی سلسلہ صفحہ نمبر 7 پر )