محبت کے نام پر مسلم لڑکیوں کے ساتھ بھگوا لو ٹراپ

   

اترپردیش کے بعد دیگر مقامات پر واقعات میں اضافہ ، شادی کے بعد عبرتناک انجام
حیدرآباد ۔ 5 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : غیر مسلم سے محبت اور شادی کے عبرتناک انجام کا واقعہ ان دنوں اترپردیش میں پیش آیا ۔ لو جہاد کی آڑ میں جاری بھگوا لو ٹراپ کے واقعات اور مسلم لڑکیوں کے عبرتناک واقعات ایک کے بعد دیگر مقامات پر بھی منظر عام پر آنے لگے ہیں ۔ مذہب اسلام سے دلچسپی کے نام پر مسلم لڑکیوں سے قربت اور انہیں محبت کے جال میں پھانسکر الٹا انہیں مرتد کردیا جارہا ہے اور شادی کے چند عرصہ بعد ان کی عصمت کو تار تار کرنے کے بعد انہیں چھوڑ دیا جارہا ہے ۔ ایسے عبرتناک واقعات اور مسلم لڑکیوں کے انجام کو دیکھنے کے بعد بھی لڑکیاں بآسانی بھگوا لو ٹراپ میں پھنستے جارہے ہیں ۔ یہ بات کوئی ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ بھگوا لو ٹراپ کے لیے باضابطہ مہم چلائی جارہی ہے اور مسلم لڑکیوں کو محبت کے نام پر اپنے جال میں پھانسے اور ان کی زندگیاں تباہ کرنے کے لیے پرموٹ کیا جارہا ہے ۔ اکثر تعلیمی اداروں میں اس طرح کی مہم زوروں سے جاری ہے اور نشانہ مقرر کرتے ہوئے مسلم لڑکیوں کو جال میں پھانسا جارہا ہے ۔ غیر مسلم لڑکے جو بھگوا لو ٹراپ کا حصہ ہیں ۔ مسلم لڑکیوں سے قریب ہونے کے لیے مذہب اسلام سے دلچسپی اور اسلامی تعلیمات سے واقف ہونے کی غرض سے مسلم لڑکیوں کے قریب ہوتے ہیں اور لڑکیاں مذہب کے تعلق سے انہیں واقف کروانے کی فکر میں بآسانی بے حیائی کا شکار ہو کر بھگوا لو ٹراپ میں پھنس رہی ہیں ۔ اس طرح کے ایک واقعہ میں سعدیہ سے ساکشی بننے والی لڑکی کا عبرتناک انجام ہوا ۔ مذہب والدین ذات برادری ، افراد خاندان سماج سوسائٹی کو ترک کرنے والی سعدیہ کا اس کے شوہر انکور چوہان نے قتل کردیا اور نعش کو کمرے میں بند کرتے ہوئے دروازہ کو تالا ڈال کر فرار ہوگیا ۔ جب کہ سعدیہ کے ساتھ اس کی ایک سات سالہ لڑکی بھی تھی ۔ محبت کی شادی کرنے والی سعدیہ نے انکورچوہان کے لیے اپنے مذہب کو بھی بدل لیا ۔ بدلے میں شک اور کردار پر شبہ اس کے قتل کا سبب بن گیا ۔ حالانکہ بے روزگار شوہر سے وہ بیزار نہیں ہوئی بلکہ ملازمت کرنے لگی اپنی سات سالہ بچی کی پرورش گھر کے تمام کام کاج کو انجام دینے کے بعد سعدیہ فیکٹری میں ملازمت کرتی تھی ۔ اور اس کی اس محنت کے عوض اس کی قدر و قیمت عزت و احترام کے بجائے اس کو شوہر کی جانب سے جس کے لیے اس نے اپنی دنیا چھوڑ دی تھی ذلت اور رسوائی شک و شبہ کا سامنا تھا ۔ صبح گھریلو کام کاج اور دن بھر فیکٹری میں محنت کے بعد سعدیہ کو رات آرام نہیں بلکہ اذیت ملتی تھی ہراسانی اور گھریلو تشدد اس کے مقدر کا حصہ بن گیا تھا ۔ آخر میں نتیجہ اس کا قتل کردیا گیا ۔ ریاست اترپردیش سرجان نگر مراد آباد ضلع کی سعدیہ نے 9 سال قبل اپنے علاقہ کے انکورچوہان کی محبت کا شکار ہوئی انکور نے جال میں پھانسکر سعدیہ کو گھر سے بھگاکر شادی کی اور سعدیہ ساکشی چوہان بن گئی ۔ پولیس نے انکور چوہان کو گرفتار کرلیا ہے اور سعدیہ کی نعش کو اس کے ورثہ کے حوالے کردیا گیا ۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز اخبارات کی زینت بنی ایک اور لڑکی جس کا تعلق دیوبند سے بتایا گیا ہے ان دنوں عوام میں بحث کا موجب بنی ہوئی ہے ۔ آئے دن پیش آرہے ایسے واقعات یقینا تکلیف کا سبب بنے ہوئے ہیں لیکن ایسے واقعات لڑکیوں کی پرورش اور ان پر نظر رکھنے کی ضرورت کو اجاگر کررہے ہیں اور ملی و مذہبی تنظیموں کے لیے بھی لمحہ فکر بنے ہوئے ہیں ۔۔ ع