چیف منسٹر کے سی آر پر تنقید کرنے کا کوئی حق نہیں ۔ ریاستی وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس
حیدرآباد 20 نومبر ( سیاست نیوز) وزیر داخلہ جناب محمد محمود علی نے جناب محبوب عالم خان پر وقف جائیدادوں کے دھوکہ کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ انہیں چیف منسٹر کے سی آر پر تنقید کا کوئی حق نہیں ہے ۔ جناب محمود علی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے محبوب عالم خان کی چیف منسٹر پر تنقیدوں کو مسترد کردیا اور کہا کہ محبوب عالم خان خود وقف جائیدادوں پر قبضہ اور دھوکہ میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محبوب عالم خان وقف جائیدادوں کے سب سے بڑے دھوکہ باز ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ چند دنوں میں صحافت کو محبوب عالم خان کے وقف کیسوں سے واقف کروایا جائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ 2014 میں محبوب عالم خان کے خلاف ایف آئی آر بھی درج ہوا تھا ۔ وزیر داخلہ نے دعوی کیا کہ محبوب عالم خان کے افراد خاندان ان پر خاندانی جائیداد کو فروخت کرنے کا الزام عائد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج چیف منسٹر کے سی آر ملک بھر میں اقلیتوں کی فلاح و بہبود کی مثال ہیں۔ کئی اسکیمات سے اقلیتوں کو فائدہ پہونچایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں ٹمریز تعلیمی اداروں کا جال بچھاتے ہوئے اقلیتی طلبا کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا جا رہا ہے ۔ انہیں اعلی تعلیم دلانے کیلئے بھی آئی ٹی کالجس وغیرہ بھی قائم کئے جائیں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ کانگریس دور حکومت میں اقلیتوں پر معمولی بجٹ خرچ کیا جاتا رہا ہے جبکہ کے سی آر حکومت نے اپنے 9.5 سال میں 12 ہزار کروڑ روپئے خرچ کئے ہیں۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ریونت ریڈی لاکھ کوشش کرلیں ریاست میں کانگریس کی حکومت قائم نہیں ہوگی ۔ انہوں نے آلیر انکاؤنٹر کے تعلق سے کہا کہ یہ لا اینڈ آرڈر کا مسئلہ تھا تاہم اس انکاؤنٹر کا فیصلہ ریاستی حکومت کا نہیں تھا ۔ انہوں نے اس انکاؤنٹر پرا فسوس کا اظہار بھی کیا اور کہا کہ کے سی آر کسی انکاؤنٹر کا حکم نہیں دے سکتے ۔ انہوں نے بی آر ایس حکومت میں مساجد کی شہادت کے الزامات کو بھی مسترد کردیا اور کہا کہ صرف ایک عنبرپیٹ کا واقعہ ہوا ہے اور اس میں بھی معاوضہ ادا کرنے کے بعد یہ کارروائی ہوئی تھی ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ آئندہ حکومت تشکیل دینے کے بعد فلائی اوور کی تعمیر ہوگی اور اس کے نیچے ایک شاندار مسجد کی تعمیر عمل میں لائی جائیگی ۔