مخالف کانگریس کام کرنے والے اعلیٰ عہدیداروں پر ریونت ریڈی حکومت کی نظر

,

   

ریاست بھر سے عہدیداروں کی تفصیلات طلب، آئی پی ایس عہدیداروں کے بڑے پیمانے پرتبادلوںکا امکان، عہدیداروں میں بے چینی

حیدرآباد۔/10 ڈسمبر، ( سیاست نیوز) بی آر ایس کے 10 سالہ دور حکومت میں برسراقتدار پارٹی اور حکومت سے قربت رکھنے والے عہدیداروں کی خیر نہیں ہے۔ ریونت ریڈی حکومت نے حیدرآباد اور تمام اضلاع سے ایسے عہدیداروں کی تفصیلات طلب کی ہیں جنہوں نے گذشتہ دس برسوں میں مبینہ طور پر حکومت کے اشارہ پر کام کرتے ہوئے فلاحی اسکیمات میں کانگریس کارکنوں اور حامیوں سے ناانصافی کی تھی۔ اس کے علاوہ کانگریس کارکنوں اور قائدین کو مقدمات میں ملوث کرنے والے عہدیداروں کی تفصیلات بھی حاصل کی جارہی ہیں۔ یہ واضح نہیں ہوسکا کہ حکومت مذکورہ سیول اور پولیس عہدیداروں کے ساتھ کیا سلوک کرے گی لیکن اس بات کے واضح اشارے مل رہے ہیں کہ مخالف کانگریس عہدیداروں کے فیصلوںکی جانچ کرائی جاسکتی ہے۔ انتخابی مہم کے دوران ریونت ریڈی نے بارہا ایسے عہدیداروں کو دھمکی دی جو حکومت کے اشارہ پر کام کرتے رہے۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیس عہدیداروں نے دس برسوں میں کانگریس قائدین اور کارکنوں کے خلاف جو مقدمات درج کئے تھے ان سے دستبرداری اختیار کی جاسکتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ایک مخصوص طبقہ سے تعلق رکھنے والے عہدیداروں کو بی آر ایس حکومت نے اہم ذمہ داریاں دی تھی اور پسماندہ طبقات کے عہدیداروں کو نظرانداز کردیا گیا تھا۔ عہدیداروں کے تقررات میں بے قاعدگیوں پر بھی ریونت ریڈی حکومت نے توجہ مبذول کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ بی آر ایس ایجنٹ کی طرح کام کرنے والے عہدیداروں کو غیر اہم پوسٹنگ دی جائے گی۔ توقع ہے کہ اندرون دو یوم آئی پی ایس عہدیداروں کے بڑے پیمانے پر تبادلے عمل میں آئیں گے۔ اہم عہدوں کیلئے وہ عہدیدار دوڑ دھوپ کررہے ہیں جنہیں کے سی آر حکومت نے نظرانداز کردیا تھا۔ سیول نظم و نسق اور پولیس میں اہم ذمہ داریاں حاصل کرنے کیلئے وزراء اور کانگریس ارکان اسمبلی سے عہدیداروں کو ملاقات کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ ریونت ریڈی سے قربت رکھنے والے قائدین کے پاس عہدیداروں کی آمدورفت دیکھی جارہی ہے۔ کے سی آر دور حکومت میں کئی اعلیٰ عہدیداروں کو وظیفہ پر سبکدوشی کے بعد حکومت کے مشیر کی حیثیت سے تقررات کئے گئے۔ اس کے علاوہ چیف منسٹر آفس میں کئی ریٹائرڈ عہدیدار مختلف محکمہ جات کے انچارج مقرر کئے گئے جنہوں نے اپنی من مانی کا بھرپور مظاہرہ کرتے ہوئے ایسے عہدیداروں سے ناانصافی کی جو حکومت کی پالیسیوں سے اختلاف رکھتے تھے۔ ریونت ریڈی حکومت نے تمام مشیروں کی خدمات کو ختم کرتے ہوئے احکامات جاری کردیئے ہیں۔ دوسری طرف بی آر ایس سے قربت رکھنے والے عہدیداروں میں بے چینی اور خوف کا ماحول ہے کیونکہ کئی عہدیداروں کا ریونت ریڈی سے اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے تلخ سامنا ہوچکا ہے اور ریونت ریڈی نے انتباہ دیا تھا کہ کانگریس حکومت برسر اقتدار آنے پر حساب برابر کیا جائے گا۔