’مرسی کو ان کے آبائی قبرستان میں دفن کرنے نہیں دیا گیا‘

   

قاہرہ۔ 19 جون (سیاست ڈاٹ کام) مصر کے سابق صدر محمد مرسی کو منگل 18 جون کو قاہرہ کے نزدیک سپرد خاک کر دیا گیا۔ ایک روز قبل وہ عدالت میں سماعت کے دوران انتقال کر گئے تھے۔مرسی کے بیٹے عبداللہ نے ایک ٹوئیٹ میں لکھا کہ ان کے والد کو اخوان المسلمین کے دو رہنماؤں کے ہمراہ مغربی قاہرہ کے ایک قبرستان میں دفن کر دیا گیا ہے۔ مرسی کے بیٹے نے مزید لکھا کہ سکیورٹی حکام نے ان کے والد کو ان کے آبائی قبرستان میں دفن کرنے کی اجازت نہیں دی۔ عبداللہ نے ٹوئیٹ میں مزید لکھا’’ ہم نے اپنے والد کو تورا جیل کے دواخانہ میں غسل دیا اور دواخانہ کی مسجد میں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی جس کے بعد انہیں نصر شہر کے قبرستان میں اخوان المسلمین کے دو رہنماؤں کی قبروں کے برابر سپرد خاک کر دیا گیا۔‘‘مورسی 2012ء میں جمہوری طور سے منتخب ہونے والے پہلے صدر تھے لیکن اگلے سال ہی فوجی بغاوت کے ذریعے ان کی حکومت کا تختہ اُلٹ دیا گیا تھا۔پیر کو عدالت میں وہ اپنے خلاف غداری کے مقدمے کی سماعت میں پیش ہوئے تھے۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے دور صدارت کے دوران ریاست کی خفیہ معلومات مملکت قطر کو پہنچائی تھیں۔ مرسی کی ہلاکت کے بعد وزارت داخلہ نے ملک بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی ہے۔اخوان المسلمین کا قیام 1928ء میں عمل میں آیا تھا۔ 2011ء میں اخوان المسلمین پہلی مرتبہ فریڈم اینڈ جسٹس کے نام سے بطور سیاسی جماعت اْبھرے تھے اور اس کے سربراہ محمد مرسی تھے۔

مصر کا اقوام متحدہ پر مرسی کی موت کو سیاسی رنگ دینے کا الزام

قاہرہ۔ 19 جون (سیاست ڈاٹ کام) مصر نے اقوام متحدہ پر معزول صدر محمد مرسی کی موت سے سیاسی فائدہ اٹھانے کا الزام عائد کیا ہے جو جمہوری طرز پر مصر کے پہلے منتخبہ صدر تھے کیونکہ اقوام متحدہ نے مرسی کی موت کی آزادانہ تحقیقات کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان احمد حافظ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق روپرٹ کولویلے کے اس مطالبہ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں جس کے ذریعہ انہوں نے مرسی کی موت کی آزادانہ تحقیقات کئے جانے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ حافظ نے کہا کہ مرسی طبعی موت کا شکار ہوئے اور اگر ایسا کوئی مطالبہ کیا جارہا ہے تو وہ یقینی طور پر اس معاملے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش ہے۔ یاد رہے کہ کولویلے نے منگل کے روز یہ مطالبہ کیا تھا کہ مرسی نے اپنے گزشتہ کئی سال جیل میں گزارے ہیں اور اس عرصہ میں ان کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا، اس کے بارے میں معلومات حاصل کی جائے، کیونکہ ہوسکتا ہے کہ انہوں نے جیل میں جس طرح ناسازگار حالات کا سامنا کیا، وہی حالات ان کی موت کی وجہ بنے ہوں۔ کولویلے نے کہا کہ پولیس تحویل یا قید میں اچانک کسی کی موت ہوجائے تو اس کی باقاعدہ اور شفاف طرز پر تحقیقات کی جاتی ہے جس کی دمہ داری ایک آزادانہ طور پر کام کرنے والی مجلس کو سونپی جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جیل میں مرسی کو طبی سہولیات فراہم نہیں کی گئی تھیں۔ یہاں تک کہ انہیں اپنے ارکان خاندان اور وکیل سے ملاقات کرنے کی بھی اجازت نہیں تھی۔