قاہرہ: مصر کے سابق صدر محمد مرسی کے فرزند عبداللہ کا انتقال گزشتہ سال ہوا تھا اور اس وقت ان کے والد کے انتقال کو صرف چند ماہ ہی گزرے تھے۔ اس دوران وکلاء کی ایک ٹیم نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ عبداللہ کی موت قلب پر حملہ کی وجہ سے نہیں ہوئی بلکہ انہیں زہر دیا گیا تھا۔ محمد مرسی کے خاندانی وکلاء کا کہنا ہیکہ انہوں نے ایسی معلومات کٹھا کی ہیں جن کے تحت یہ کہا جاسکتا ہے کہ عبداللہ کو زہر دیکر مارا گیا اور قلب پر حملہ سے انتقال کی خبر جھوٹی ہے۔ یاد رہیکہ 25 سالہ عبداللہ کی موت گزشتہ سال 4 ستمبر کو شیزہ کے ایک ہاسپٹل میں ہوئی تھی جو مصر کے دارالحکومت قاہرہ کے جنوب مغرب میں واقع ہے۔ اس وقت سرکاری طور پر جو اطلاع فراہم کی گئی تھی اس کے مطابق عبداللہ جس وقت اپنی کار چلارہے تھے کہ اچانک ان کے قلب پر حملہ ہوا اور ہاسپٹل پہنچنے کے بعد ڈاکٹرس انہیں بچا نہیں سکے۔ مصر کی مختلف مقامی خبر رساں ایجنسیوں نے یہ خبریں بھی دی تھیں کہ عبداللہ قبل ازیں بھی صحت کے مسائل سے دوچار تھے اور اپنے والد کی موت کے بعد کافی رنجیدہ بھی تھے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہیکہ محمد مرسی مصر کے پہلے جمہوری طور پر منتخبہ صدر تھے۔ ان کا انتقال 17 جون 2019ء کو ہوا تھا جبکہ 2013ء میں انہیں ایک فوجی بغاوت کے بعد اقتدار سے معزول کردیا گیا تھا جس میں موجودہ صدر عبدالفتاح السیسی نے اہم کردار ادا کیا تھا۔