مرکزی حکومت پر مخصوص طبقے سے ناانصافی کرنے کا الزام

   

وقف ترمیمی بل کی سخت مذمت، تنظیم آواز کی گول میز کانفرنس، مختلف شخصیتوں کا خطاب

حیدرآباد۔8ستمبر(سیاست نیوز) مرکزی حکومت کی جانب سے پیش کردہ وقف ترمیمی بل 2024کی سخت الفاظ میںمذمت اور مخالفت کرتے ہوئے تنظیم آواز کے ریاستی جنرل سکریٹری محمد عباس نے کہاکہ مرکزی حکومت فرقہ وارانہ بنیادوں پر نت نئے قوانین کے ذریعہ ملک کے ایک مخصوص طبقے کے ساتھ ناانصافی کا ارتکاب کررہی ہے۔انہوں نے کہاکہ سچر کمیٹی کی رپورٹ کا حوالہ دیکر وقف ترمیمی بل 2024کو پیش کرنے کادعوی کیاجارہا ہے جبکہ کمیٹی کے سفارشات کو مکمل طور پر نظر انداز کرنے اور ملک کی سب سے بڑی اقلیت کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ کرنے کاکام کیاجارہا ہے ۔ آج یہاں سی پی آئی ساوتھ زون دفتر میںتنظیم آواز گریٹر حیدرآباد کے زیر اہتمام وقف ترمیمی بل 2024کے خلاف منعقد ایک گول میز کانفرنس سے انہوں نے خطاب کرتے ہوئے مذکورہ قانون کے خلاف سڑکوں پر اتر کر احتجاج کرنے پر زوردیا۔ سی پی آئی گریٹر حیدرآباد ساوتھ یونٹ سکریٹری عبدالستار ثناء اللہ خان‘ محمد افضل‘ شہباز امجد علی خان ‘ ماجد شطاری‘ ایڈوکیٹ محمد شکیل کے علاوہ مختلف رضاکارانہ تنظیموں ‘ تنظیم آواز اور سی پی آئی گریٹر حیدرآباد کے قائدین اور کارکنان نے بھی اس گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وقف ترمیمی بل 2024کی سخت الفاظ میںمذمت او رمخالفت کی ۔محمد عباس نے اپنے سلسلے خطاب کوجاری رکھتے ہوئے ماضی میں مرکزی حکومت کی جانب سے پیش کئے گئے مختلف بلوں اورقوانین کی روشنی میں مسلم اقلیت کے ساتھ سازشیں رچنے اور انہیں دوسرے درجہ کاشہری بنانے کی کوشش کا مودی حکومت پر الزام عائد کیا۔ دیگر شرکاء نے اپنے خطاب کے ذریعہ چیخنے چلانے کے بجائے سڑکوں پر اتر کر وقف ترمیمی بل2024کے خلاف صدائے احتجاج کرنے ‘ عوام میںاوقافی جائیدادوں پر منڈلارہے خطرے کے بادلوں کے متعلق شعور بیداری مہم چلانے اور مذہبی سماجی اور سیاسی محاذوں پر جم کرمذکورہ بل کے خلاف احتجاجی مظاہرے اور نمائندگی کو یقینی بنانے پر زوردیا۔