مرکز‘ پھوٹ ڈالو اور راج کرو کی پالیسی پر عمل پیرا : چندرا بابو نائیڈو

,

   

ریاستوں ‘ مختلف طبقات اور عوام میں نفرت پھیلائی جا رہی ہے ۔ اے پی سے ناانصافی ‘ صدر جمہوریہ سے نمائندگی
نئی دہلی، 12فروری (یو این آئی) چیف منسٹر آندھرا پردیش چندرابابونائیڈو نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت پھوٹ ڈالو اور راج کرو کی حکمت عملی پر گامزن ہے ۔مودی سیاسی قائدین کو نشانہ بنارہے ہیں اورملک کو شدید نقصان پہنچا رہے ہیں۔جب کبھی حقیقی مطالبات کی طرف توجہ دلائی جاتی ہے وہ انٹلی جنس ،سی بی آئی،ای ڈی جیسی ایجنسیوں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ قیادت کا خاتمہ کیاجاسکے ۔آیا وہ بیورو کریسی ہو،میڈیا ہو ،سیاسی جماعتیں ہوں وہ قیادت کا خاتمہ کر رہے ہیں۔ ہندوستان میں قیاد ت کے خاتمہ کا ان کو کوئی حق نہیں ہے ۔ان کے پاس کوئی قائدانہ صلاحیت او ر مناسب تعلیم بھی نہیں ہے ۔نہ وہ کوئی ترقی کا ایجنڈہ رکھتے ہیں۔ چندرابابو نائیڈو نے جنہوں نے کل آندھراپردیش کو خصوصی درجہ دینے کے مطالبہ پر اے پی بھون میں ایک روزہ بھوک ہڑتال کی تھی ، اس عزم کااظہار کیا کہ ان کی جدوجہد جاری رہے گی ۔ نائیڈو نے اے پی کو خصوصی درجہ، اے پی تنظیم نو قانون میں کئے گئے وعدوں کی تکمیل ، ریاست سے مختلف مسائل و مطالبات پر نئی دہلی میں صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند سے ملاقات کرکے تفصیلی نمائندگی کی۔اے پی بھون سے راشٹرپتی بھون تک وہ اپنی پارٹی کے اہم لیڈروں کے ساتھ پیدل روانہ ہوئے اور 18مطالبات پر مبنی یادداشت حوالے کی ۔ چندرابابو کے ساتھ لیڈروں کے ہاتھوں میں پلے کارڈس تھے جس میں اے پی سے انصاف اور تنظیم نو قانون کے وعدوں کو پورا کرنے کامطالبہ کیا گیا ۔صدر جمہوریہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے الزام لگایا کہ مودی کا رویہ نامناسب ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مودی لوگوں کی زندگیوں اور ان کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ کر رہے ہیں ۔اسی لئے دہلی آکر عوام کی طرف سے انہوں نے ناراضگی کا اظہار کیا اور ایک مرتبہ پھر مودی کو وہ انتباہ دے رہے ہیں۔اگر اب بھی ان کے مسائل پر مودی کوئی ردعمل ظاہر نہیں کریں گے تو نتائج سنگین ہونگے ۔انہوں نے کہاکہ صدر جمہوریہ دستوری سربراہ ہوتے ہیں۔وہ حتمی دستوری اتھاریٹی ہوتے ہیں ۔اب ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ راشٹرپتی بھون سے کیا کارروائی کی جاتی ہے ۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ اس معاملہ میں صدر جمہوریہ اقدام کریں گے بصورت دیگر عدالت کے ذریعہ وہ جدوجہد کریں گے

اور بالاخر ہم عوام کی عدالت میں جاکر فیصلہ حاصل کریں گے ، اس کی بنیاد پر تمام مطالبات کو پورا کروایا جائیگا ۔ دستوری سربراہ سے نمائندگی کی گئی اور اب عدالت کو جانے کا راستہ ہی ان کے پاس بچ جاتا ہے ۔ انہوں نے ریمارک کیا کہ مودی کو سردار پٹیل کے مجسمہ کی نقاب کشائی کا بھی حق نہیں ہے جو ملک کو متحد کرنا چاہتے تھے تاہم مودی صرف ون مین شو چلارہے ہیں ۔ہر جگہ وہ مسائل کھڑے کر رہے ہیں۔وہ ریاستوں ،طبقات میں اختلافات پیدا کرر ہے ہیں اور عوام میں نفرت کی مہم چلارہے ہیں ۔ دوسری طرف ہمارا بہترین ریکارڈ ہے ۔ہم نے ملک کی تعمیر کیلئے کئی کام کئے ہیں۔ ہماری بے عزتی کا ان کو کوئی حق نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ تمام جماعتیں ان کے کاز کی حمایت کر رہی ہیں،ہمیں رائے عامہ حاصل کرنا ہوگا۔ کانگریس سے اتحاد کے مسئلہ پرانہوں نے ہم نے یہ کبھی نہیں کہا کہ کانگریس اس مسئلہ پر تعاون کر رہی ہے ، راہول گاندھی نے کہا کہ وہ اے پی کو خصوصی درجہ دیں گے ،پولاروم پروجیکٹ کیلئے رقم کا انہوں نے وعدہ کیا ہے ۔ہمارے لئے عوام کے جذبات اہم ہیں۔ اسی کیلئے کانگریس سے اتحاد پر فیصلہ کیاجائے گا۔ نائیڈو نے گودھرا واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ انہوں نے واجپائی سے خواہش کی تھی کہ گجرات حکومت کے خلاف کارروائی کی جائے کیونکہ اس نے راج دھرم کی خلاف ورزی کیتھی ۔جب حکومتیں دھرم پر عمل کو نظر انداز کریں،تو ذمہ دار شراکت داروں کو اس کیلئے جدوجہد کرنی چاہئے اور حکومتوں کو بے نقاب کرنا چاہئے ، یہی کام ہم نے گزشتہ روز کیا ہے ۔ انہوںنے نشاندہی کی کہ اے پی کی تقسیم کے ایکٹ میں بعض شق ہیں۔ اسے ہمیں ہمارے حق کے طورپردیا گیا تھا ۔حالانکہ اُس وقت عوام ان سے مطمئن نہیں تھے ۔اسی لئے سیاسی جماعتوں نے راجیہ سبھا میں اے پی کو خصوصی درجہ دینے کی حمایت کی تھی۔