کانگریس نے رافیل کا مسئلہ اٹھایا، لوک سبھا میں اسپیکر مہاجن کی برہمی ، وینکیا نائیڈو نے انا ڈی ایم کے ارکان کو راجیہ سبھا سے باہر نکلنے کا حکم دیا
نئی دہلی۔ 2 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) حکومت کی جانب سے لوک سبھا میں آج آدھار اور ترمیمی قوانین کے دیگر مسودے پیش کئے گئے لیکن مختلف مسائل پر انا ڈی ایم کے اور تلگو دیشم پارٹی کے ارکان کے مسلسل احتجاج کے سبب دوپہر 2 بجے اجلاس ملتوی کردیا گیا۔ ایوان زیریں میں آج صبح جیسے ہی تمام ارکان جمع ہوئے۔ تلگو دیشم اور انا ڈی ایم کے کے ارکان پلے کارڈس تھامے وسط میں پہنچ کر نعرہ بازی شروع کردی۔ آل انڈیا انا ڈی ایم کے کے ارکان دریائے کاویری کے کنارے ڈیم کی تعمیر کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے تلگو دیشم کے ارکان آندھرا پردیش کے نئے دارالحکومت امراوتی کیلئے خصوصی مالیاتی امداد کی فراہمی کا مطالبہ کررہے تھے۔ اسپیکر سمترا مہاجن کی بارہا درخواست کے باوجود ارکان نے اپنا احتجاج جاری رکھا۔ چند ارکان نے کارروائی کے کاغذات پھاڑ کر اس میز کی طرف پھینک دیا جہاں لوک سبھا سیکریٹریٹ کے عہدیدار بیٹھے ہوئے تھے۔ ارکان کی گڑبڑاور ہنگامہ آرائی اسپیکر مہاجن عملاً برہم نظر آرہی تھیں۔ قواعد کے مطابق اسپیکر اگر ان قابل اعتراض حرکات پر کسی رکن کا نام لے کر سرزنش کریں تو اس رکن کیلئے ایوان سے باہر چلے جانا لازمی ہوجاتا تھا لیکن اسپیکر نے نرم خو موقف اختیار کرتے ہوئے احتجاجی ارکان سے کہا کہ ’’برائے مہربانی آپ اپنی نشستوں پر چلے جایئے‘‘۔ مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے اس گڑبڑ و ہنگامہ آرائی کے دوران آدھار اور دیگر قوانین (ترمیمی) بل 2018 پیش کیا۔ اس ترمیم سے آدھار بائیو میٹرک شناختی کارڈ کو موبائل فون نمبرس اور بینک کھاتوں سے مربوط کرنے سے محفوظ رکھنے قانونی حمایت حاصل ہوجائے گی۔ سپریم کورٹ نے 12 ہندسوں پر مشتمل منفرد شناختی نمبر کو خانگی کمپنیوں اور اداروں کی طرف سے اپنے گاہک کو جانئے (کے وائی سی) کے تحت لازمی شرط کے طور پر استعمال کو روک دیا تھا۔ اس سے پہلے بھی تلگو دیشم پارٹی اور انا ڈی ایم کے ارکان کے مسلسل احتجاج کے سبب اجلاس کو دوپہر 12 بجے تک ملتوی کردیا گیا تھا۔ لوک سبھا میں آج صبح کارروائی کے آغاز کے ساتھ ہی انا ڈی ایم کے کے ارکان وسط میں جمع ہوکر احتجاج شروع کرچکے تھے۔ کچھ دیر بعد تلگو دیشم ارکان بھی وہاں پہونچ گئے تھے۔ جس پر اسپیکر نے انا ڈی ایم کے ارکان سے کہا کہ ان کے مسائل اس طریقہ کے احتجاج سے حل نہیں کئے جاسکتے اور انہیں متعلقہ وزیر سے اپنے مسائل پر بات چیت کا مشورہ دیا تھا۔ تحت کی عدلیہ میں مخلوعہ جائیدادوں پر وقفہ سوالات کے دوران ایک سوال اٹھایا گیا جس پر 20 منٹ تک بحث ہوسکی لیکن مسلسل ہنگامہ آرائی کے نتیجہ میں اسپیکر کو دوپہر 12 بجے تک اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔ راجیہ سبھا کا اجلاس مسئلہ کاویری پر ٹاملناڈو کی دو جماعتوں انا ڈی ایم کے اور ڈی ایم کے ارکان کے مسلسل احتجاج کے سبب کئی مرتبہ ملتوی کیا گیا اور لنچ کے وقفہ کے بعد بھی ایوان میںنظم و ضبط بحال نہ ہونے پر دنیا بھر کے لئے ملتوی کردیا گیا۔ کانگریس کے ارکان نعرہ بازی میں مصروف تھے اور رافیل لڑاکا طیاروں کی معاملت کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعہ تحقیقات کا مطالبہ کررہے تھے۔ انا ڈی ایم کے سے تعلق رکھنے والے ارکان ایوان بالا کے وسط میں جمع ہوکر انصاف کا مطالبہ کررہے تھے۔ ٹاملناڈو کی جماعتیں کرناٹک میں دریائے کاویری کے کنارے مجوزہ میکیڈاٹو ڈیم کے خلاف احتجاج کررہے تھے اور دعویٰ کیا کہ اس سے ان (ٹاملناڈو) کے کسان متاثر ہوں گے لیکن صورتحال اس وقت کافی سنگین موڑ اختیار کرگئی جب ایوان میں نظم و ضبط بحال کرنے میں مسلسل ناکامی پر برہم صدرنشین ایم وینکیا نائیڈو نے انا ڈی ایم کے اور ڈی ایم کے کے تمام ارکان کو دن بھر کیلئے ایوان سے نکل جانے کا حکم دے دیا۔ دوپہر میں اجلاس دو مرتبہ ملتوی ہوا تھا ۔ لنچ کے بعد تیسری مرتبہ شروع ہوئے چند منٹ بھی نہ گذرے تھے کہ اجلاس دن بھر کیلئے ملتوی کردیا گیا۔