مسافروں کو نماز پڑھنے کیلئے بس روکنے پر دو ڈرائیور معطل

,

   

ہم نہیں سمجھتے کہ انہوں نے نماز پڑھ کر کوئی غلط کام کیا ہے: ڈرائیور کرشنا پال سنگھ

بریلی:یوپی اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے ایک ڈرائیور اور ایک ساتھی ڈرائیور کو ’’فوری اثر‘‘ کے ساتھ معطل کر دیا گیا ہے کیونکہ انہوں نے دہلی جانے والی ‘جنرتھ اے سی بس کو دو مسافروں کونماز ادا کرنے کا وقت دینے کیلئے ’’چند اضافی منٹ‘‘ کیلئے بس کو روک دیا تھا۔ یہ واقعہ اتوار کی رات اس وقت پیش آیا جب 14 مسافروں کے ساتھ یو پی ایس آر ٹی سی کی بس رات 9 بجے کے قریب بریلی ٹرمینل سے شروع ہوئی اور رام پور ضلع کے میلک علاقے میں نیشنل ہائی وے-24 پر خلاف معمول رک گئی۔بس میں سوار کچھ مسافروں نے احتجاج کیا جب انہوں نے دیکھا کہ بس کے دو ساتھی مسافروں کو نماز پڑھنے کی اجازت دینے کے لیے رکی ہوئی ہے۔ان میں سے ایک نے ویڈیو بنائی اور اسے ٹوئٹر پر اپ لوڈ کر دیا۔ ٹوئٹر پر اپنی شکایت میں اس مسافر نے دعویٰ کیا کہ بس رکی اور دو مسافر نیچے اترے اور اس کے سامنے نماز پڑھنے لگے۔شکایت کے بعد بریلی میں یو پی ایس آر ٹی سی کے اسسٹنٹ ریجنل منیجر (اے آر ایم) سنجیو کمار سریواستو، ڈرائیور ڈرائیور کرشنا پال سنگھ اور شریک ڈرائیور موہت یادو کو معطل کر دیا۔اس دوران ڈرائیور نے بتایا کہ بس میں صرف 14 مسافر تھے اور ان میں سے چند ایک سڑک کے کنارے رفع حاجت سے فارغ ہونا چاہتے تھے، اس لیے اس نے گاڑی روک دی۔پھر دو اور مسافروں نے نماز پڑھنے کی خواہش ظاہر کی اور وہ ان کے لیے بس مزید پانچ منٹ کے لیے روکنے پر راضی ہو گیا۔ساتھی ڈرائیور نے کہا، ‘‘ہم نہیں سمجھتے کہ انہوں نے نماز پڑھ کر کوئی غلط کام کیا ہے۔ ہم اپنی معطلی کے خلاف لڑیں گے۔‘‘یو پی ایس آر ٹی سی کے علاقائی مینیجر (بریلی)، دیپک چودھری نے کہ بس کے مسافروں نے، جو کوشامبی (دہلی سرحد) کی طرف جارہی تھی، مجھ سے شکایت کی اور میں نے اے آر ایم کو معاملے کی جانچ کرنے کی ہدایت کی تھی۔ ابتدائی انکوائری کے بعد، ہم نے ڈرائیور اور ساتھی ڈرائیور کو معطل کر دیا ہے، کیونکہ مصروف شاہراہ پر بس کو روک کر مسافروں کی حفاظت کو خطرے میں نہیں ڈالا جا سکتا۔دریں اثناء ایمپلائز ویلفیئر ایسوسی ایشن نے دونوں معطل ڈرائیورس کی حمایت کی ہے۔اسوسی ایشن کے صدر ہری موہن مشرا نے کہاکہ ملازمین کو مناسب جانچ کے بغیر معطل نہیں کیا جا سکتا۔ایسوسی ایشن کے صدر، گجرات کے احمد آباد کے رہنے والے ہری موہن مشرا حسین منصوری ، جو ایک دوست کے ساتھ اس بس میں تھے، انھوں نے میڈیا کو فون پر بتایاکہ مجھے دہلی سے ٹرین میں سوار ہونا تھا اور میں وقت پر پہنچ گیا۔