مسجد اقصیٰ کے امام پر 4 ماہ کی اسرائیلی پابندی

,

   

رملہ۔7 جون (سیاست ڈاٹ کام)بیت المقدس کے عالم دین شیخ عکرمہ صبری پر اسرائیل کی جانب سے مسجد اقصیٰ اور اس کے احاطے میں داخلے پر چار ماہ کی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق 81 سالہ عالم دین شیخ عکرمہ صبری مسجد اقصیٰ کے امام ہیں جو عالم اسلام کی تیسری سب سے مقدس مسجد ہے اور وہ یروشلم اور فلسطین کے سابق مفتی بھی ہیں۔شیخ عکرمہ صبری کا مسجد اقصیٰ کے اسلامی تشخص کے تحفظ کے بارے میں ہمیشہ سے سخت موقف رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسرائیلی حکام نے ان پر اشتعال انگیزی کا الزام عائد کرتے ہوئے اس سے قبل بھی انہیں متعدد مواقع پر نشانہ بنایا اور پابندی عائد کی۔ اس موقع پر شیخ عکرمہ صبری نے کہا کہ اسرائیلی حکام انہیں خاموش کروانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ نہیں چاہتے کہ کوئی بھی کچھ بولے، چاہے وہ کچھ بھی ہو۔ وہ ہمیں ہر صورت میں بات کرنے سے روکنا چاہتے ہیں۔اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے اسرائیلی عدالتوں کو استعمال کرنے کے خیال کو شیخ عکرمہ نے یکسر مسترد کردیا اور کہا کہ میں آئندہ کے لائحہ عمل کے لیے اپنے وکلا سے مشورہ کروں گا۔شیخ عکرمہ صبری نے فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کو بتایا کہ اسرائیلی پولیس مشرقی یروشلم میں واقع ان کے گھرمیں گھس آئی جو کہ بالکل غیر قانونی طریقہ ہے۔دو ہفتے قبل بھی اسرائیلی پولیس نے دھمکی دی تھی کہ اگر آپ مسجد اقصیٰ سے متعلق کوئی بھی بیان دیںگے تو اس پر گرفت ہوگی۔انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میںکوئی بھی ایسی ریاست نہیں جو ایسے حربے استعمال کرے۔ یہ ہمیں خاموش کروانا چاہتے ہیں تاکہ ان کی دراندازی کی منصوبہ بندی پرکوئی اعتراض نہ کر سکے۔اسلامی وقف کونسل نے اس پابندی کی مذمت کی ہے اور اس پابندی کو غیر قانونی فیصلہ قرار دیا ہے۔ اسلامی کونسل نے اس بات پر زور دیا ہے کہ مسجد کی حدود میں تمام علاقوں پر مسلمانوں کا حق ہے، اس میں تمام تعمیرات اور سڑکیں بھی شامل ہیں۔وقف کونسل کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ مسجد اقصیٰ میں کسی بھی مسلمان کو نماز پڑھنے اور اپنے مذہبی فرائض کی ادائیگی سے روکے۔