مسلمان، جین، ہندو، پارسی سب اس ملک کے شہری ہیں

   

’ ووٹ جہاد کیا ہوتا ہے؟‘ دیویندر فڑنویس سے سنجے راؤت کا تلخ سوال

ممبئی :مہاراشٹرا کے نائب وزیر اعلیٰ دیوندر فڑنویس کی جانب سے ’ووٹ جہاد‘ سے متعلق دیے گئے بیان پر تنازعہ شروع ہو گیا ہے۔ شیوسینا (یو بی ٹی) رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے فڑنویس کے اس بیان پر کڑارخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک کو توڑنا چاہتے ہیں۔سنجے راؤت نے 3 اکتوبر کو میڈیا کے ذریعہ پوچھے گئے ’ووٹ جہاد‘ سے متعلق سوال کے جواب میں فڑنویس کے سامنے ہی ایک تلخ سوال رکھ دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’کیا ہوتا ہے ووٹ جہاد؟ اس ملک کا شہری مسلمان، جین، ہندو، پارسی سب ہیں۔ سبھی ووٹ کرتے ہیں۔ اگر وہ آپ (بی جے پی) کو ووٹ کرتے ہیں تو چلتا ہے؟ ووٹ جہاد کی بات ہے تو آپ (بی جے پی) مسلم خواتین کیلئے تین طلاق کا قانون کیوں لائے؟ آپ کو دیگر سماج کے لوگ ووٹ دیتے ہیں تو آپ کیا کہیں گے۔سنجے راؤت اتنے پر ہی خاموش نہیں ہوئے انھوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹرا میں گجرات کے لوگ آپ (بی جے پی) کو ووٹ دیتے ہیں تو آپ کیا کہیں گے؟ کیا یہ کہیں گے کہ یہ گجراتیوں کا ووٹ جہاد ہے؟ فڑنویس جیسے لوگ ملک کو توڑنا چاہتے ہیں۔ یہ گاندھی جی کا ملک ہے۔ اس طرح کا بیان جو دے رہے ہیں یہ سب ان کے دماغ کا کچرا ہے۔واضح رہے کہ سینئر بی جے پی لیڈر دیویندر فڑنویس نے گزشتہ دنوں اپنے ایک بیان میں ’ووٹ جہاد‘ کا تذکرہ کیا تھا۔ انھوں نے لوک سبھا انتخاب میں مہاراشٹر اکے اندر بی جے پی کی خراب کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ کچھ (مسلم سماج) لوگوں کو لگتا ہے کہ ہماری تعداد بھلے ہی کم ہو، لیکن ہم منظم ووٹنگ کر کے ہندوتوا طاقتوں کو شکست دے سکتے ہیں۔ مسلم طبقہ کے ذریعہ منظم ووٹنگ کئے جانے کو ہی انھوں نے اشاروں میں ’ووٹ جہاد‘ قرار دیا تھا۔ جاریہ سال کے ختم پر مہاراشٹرا میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں ۔ ریاست میں سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں ۔الزامات اور جوابی الزامات کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے۔ برسر اقتدار بی جے پی اور شیو سینا میں سخت مقابلہ کی توقع کی جارہی ہے۔