مخالف مسلم اعلانات پر بھی کے سی آر خاموش ، کانگریس کے انتخابی حکمت عملی ساز سنیل کا کانگریس کو مسلمانوں پر توجہ دینے کا مشورہ
حیدرآباد ۔ 4 ۔ جون : ( سیاست نیوز ) : ریاست میں حکمران ٹی آر ایس مسلمانوں کی تائید سے محروم ہوگئی ہے ۔ تلنگانہ میں مسلسل دوسری میعاد کے لیے حکومت تشکیل دینے کے باوجود 8 سال قبل مسلمانوں سے جو وعدے کئے گئے تھے وہ ابھی تک پورے نہیں ہوئے ہیں ۔ پہلے ٹی آر ایس مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے میں ناکام ہوگئی ہے ۔ ساتھ ہی مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے حال ہی میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے تلنگانہ میں بی جے پی کو اقتدار حاصل ہونے پر چار فیصد مسلم تحفظات کو منسوخ کردینے کا اعلان کیا تھا جس کا مسلمانوں نے سخت نوٹ لیا تو دوسری طرف چیف منسٹر کے سی آر کی جانب سے کوئی ردعمل کا اظہار نہ کرنے اور خاموشی اختیار کرنے پر مسلمانوں میں ٹی آر ایس کے خلاف ناراضگی پائی جارہی ہے ۔ کانگریس پارٹی انتخابی حکمت عملی ساز سنیل نے کانگریس پارٹی قیادت کو ایک رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ تلنگانہ میں کانگریس پارٹی کے لیے ماحول سازگار ہے۔ سارے ملک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلائی جارہی ہے ۔ تلنگانہ میں بھی مسلمان ٹی آر ایس حکمرانی سے خوش نہیں ہے ۔ سنیل نے کانگریس کو مشورہ دیا کہ وہ مسلمانوں کی تائید حاصل کرنے خصوصی حکمت عملی تیار کریں ۔ سنیل نے اپنی رپورٹ سونیا گاندھی کی جانب سے تشکیل کردہ سیاسی حکمت عملی کمیٹی کو پیش کردی ہے ۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ ہندو رائے دہندے منقسم ہوگئے ہیں ۔ مگر مسلم رائے دہندے ابھی تک ٹی آر ایس کے ساتھ تھے ۔ مگر اب ان میں بھی ناراضگی پائی جاتی ہے ۔ چیف منسٹر کے سی آر کی حکمرانی سے مسلمان مطمئن نہیں ہیں ۔ مسلمانوں میں پائی جانے والی بے چینی کو دیکھ کر مسلمانوں کی تائید حاصل کرنے کے لیے چیف منسٹر کے سی آر نے وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف محاذ کھول دیا ہے ۔ پھر بھی مسلمان پوری طرح ٹی آر ایس پر بھروسہ نہیں کررہے ہیں ۔ اس کے علاوہ 2014 کے عام انتخابات سے قبل کے سی آر نے ٹی آر ایس کو اقتدار حاصل ہونے پر پہلے چار ماہ میں 12 فیصد مسلم تحفظات فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا ۔ ٹی آر ایس اقتدار کے 8 سال مکمل ہوگئے مگر 12 فیصد مسلم تحفظات نہیں دیا گیا ۔ کانگریس پارٹی مسلمانوں کو اپنے قریب کرنے کی کوشش کرے ۔ جس سے کانگریس پارٹی کو تلنگانہ میں بہت زیادہ سیاسی فائدہ ہوگا ۔ سنیل نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ سال 2004 میں یو پی اے کا حصہ رہنے والے کے سی آر سال 2009 میں انتخابی نتائج کی اجرائی سے قبل اس وقت کے بی جے پی صدر ایل کے اڈوانی کے ساتھ لدھیانہ میں ایک انتخابی جلسہ عام میں حصہ لیا اور اڈوانی و بی جے پی کے ساتھ ان کے اتحاد میں شامل ہونے کا اعلان کیا تھا ۔ 2014 میں ٹی آر ایس تلنگانہ میں اقتدار حاصل کرنے کے بعد نریندر مودی کے کیمپ میں شامل ہوگئے ۔ تلنگانہ میں کانگریس پارٹی کو اقتدار حاصل ہوسکتا ہے بشرطیکہ کانگریس پارٹی خصوصی حکمت عملی سے کام کرے ۔ مسلمانوں کی تائید حاصل کرنے کے لیے مسلمانوں کے قریب پہونچے اور تنظیمی سطح پر پارٹی میں مسلمانوں کو نمائندگی دیں ۔۔ ن