فلم اداکارہ کو تجدید ایمان کا مشورہ، آل انڈیا علماء بورڈ کے دو فتوے جاری
بھوپال 19 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) مدھیہ پردیش کے علماء کے ایک ادارہ نے دو فتوے جاری کرتے ہوئے مسلمانوں کو رام جنم بھومی فلم دیکھنے سے باز رہنے کی ہدایت کی ہے اور اس فلم کی خاتون اداکارہ کو اسلام پر دوبارہ ایمان لانے کے لئے کہا ہے۔ آل انڈیا علماء بورڈ نے مرکز اور مدھیہ پردیش کی ریاستی حکومت سے کہا ہے کہ اس فلم کی ریلیز روک دی جائے اور الزام عائد کیاکہ یہ (فلم) سماج کے دو طبقات میں پھوٹ اور نفرت پھیلانے کا آلہ کار بن سکتی ہے۔ علماء بورڈ نے مزید کہاکہ یہ فلم ایک ایسے وقت صورتحال کو بگاڑنے کے لئے ریلیز کی جارہی ہے جب ایودھیا میں رام جنم بھومی ۔ بابری مسجد کی اراضی کے تنازعہ کو مذاکرات کے ذریعہ حل کرنے کی پوری کوشش کی جارہی ہے۔ اترپردیش شیعہ وقف بورڈ کے صدر سید وسیم رضوی اس فلم کے کہانی نویس اور پروڈیوسر ہیں جس میں رام جنم بھومی تحریک سے متعلق واقعات کو فلمایا گیا ہے۔ یہ فلم 29 اپریل کو ریلیز ہوگی۔ آل انڈیا علماء بورڈ کی مدھیہ پردیش یونٹ کے نائب صدر نوراللہ یوسف زئی نے اخباری نمائندوں سے کہاکہ ’اس فلم کی ریلیز کو لوک سبھا انتخابات کی تکمیل تک روک دیا جانا چاہئے کیوں کہ یہ دراصل انتخابات میں ووٹوں کی شیرازہ بندی اور سماج کے دو طبقات میں نفرت پھیلانے فلمی پروڈیوسر کی ایک سازش ہے‘۔ اُنھوں نے کہاکہ اس فلم کا جائزہ لینے کے لئے چار رکنی پیانل تشکیل دیا جائے۔ اُنھوں نے رپوٹروں دو فتوؤں کو پیش کیا جن پر بورڈ کی مدھیہ پردیش یونٹ کے صدر قاضی سید انس علی ندوی کی دستخط کی گئی ہے۔ ایک فتویٰ میں مسلمانوں کو یہ فلم دیکھنے سے باز رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ دوسرے فتویٰ میں اس فلم کی اداکارہ کو شریعت کے مطابق تجدید ایمان کی ہدایت کی گئی ہے۔ فتویٰ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ فلم رام جنم بھومی میں اسلام کو غلط انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثر کرنے اور مسلم برادری کے جذبات بھڑکانے کی سازش کے تحت یہ فلم بنائی گئی ہے۔ یوسف زئی نے دعویٰ کیاکہ آل انڈیا علماء بورڈ شریعت کا مذاق برداشت نہیں کرے گا اور الزام عائد کیاکہ اس فلم میں نکاح حلالہ اور طلاق کو غلط انداز میں دکھایا گیا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ علماء بورڈ اس ضمن میں قانونی راستہ اختیار کرے گا۔