امتناعی احکامات نافذ ،احتجاج ، جلسوں اور ریالیوں کی اجازت نہیں: کمشنر پولیس
حیدرآباد ۔28۔ اکتوبر (سیاست نیوز) حیدرآباد میں امن و ضبط کی برقراری کیلئے کمشنر پولیس سی وی آنند نے 28 نومبر تک امتناعی احکامات نافذ کردئے ہیں جس کے تحت کسی بھی جلوس ، دھرنا ، ریالی اور عام جلسوں کی اجازت نہیں رہے گی۔ کمشنر پولیس نے اعلامیہ میں بتایا کہ بعض تنظیموں اور پارٹیوں کی جانب سے حیدرآباد میں گڑبڑ کرنے کی مصدقہ اطلاعات ملی ہیں جس کے تحت امن اور لاء اینڈ آرڈر کے متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔ امن و ہم آہنگی کی برقراری کیلئے کمشنر نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے بھارتیہ ناگرک سرکشھا سنہیتا 2023 کی دفعہ 163 کے تحت امتناعی احکامات نافذ کئے ہیں۔ سی آر پی سی کے تحت سابق میں اسے دفعہ 144 کہا جاتا رہا۔ امتناعی احکام کے تحت 5 یا اس سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی رہے گی ۔ کسی بھی جلوس ، دھرنا ، ریالی اور عام جلسوں پر پابندی رہے گی ۔ کوئی شخص یا گروپس تقاریر نہیں کر پائیں گے اور پلے کارڈس ، تصاویر ، پرچم اور دیگر اشیاء کے مظاہرہ پر پابندی رہے گی۔ کمشنر پولیس نے کہا کہ پرامن دھرنا اور احتجاج کی دھرنا چوک پر اجازت رہے گی۔ حیدرآباد اور سکندرآباد کے کسی اور علاقہ میں احتجاج کی اجازت نہیں رہے گی۔ امتناعی احکام کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائیگی ۔ خاص طور پر سکریٹریٹ کے اطراف اور دیگر حساس مقامات کے اطراف خلاف وزری پر کارروائی کی جائے گی۔ امتناعی احکام کے تحت پولیس عہدیداروں، فوجی عہدیداروں ، جلوس جنازہ ، محکمہ تعلیم کے فلائنگ اسکواڈ اور عہدیدار مجاز سے رعایت دیئے گئے گروپس مستثنیٰ رہیں گے۔ امتناعی احکام کا اتوار سے آغاز ہوچکا ہے اور یہ 28 نومبر کی شام 6 بجے تک نافذ رہے گی۔ واضح رہے کہ حیدرآباد میں گزشتہ دنوں فرقہ وارانہ نوعیت کے بعض واقعات کے نتیجہ میں پولیس نے سخت چوکسی اختیار کرلی ہے ۔ مسلم تنظیموں کی جانب سے کل 29 اکتوبر کو یوم سیاہ اور بند کی اپیل کی گئی۔ یوم سیاہ کے موقع پر کسی ناخوشگوار واقعہ کو روکنے پولیس نے امتناعی احکام نافذ کئے ہیں ۔ اس کے علاوہ شہر کے حساس علاقوں میں زائد پولیس فورس تعینات کی گئی ۔ اے پی ایس پی بٹالین ملازمین اور انکے افراد خاندان کی جانب سے حیدرآباد میں اطلاعات ملی ہیں۔ ان حالات میں شہر میں امن و ضبط کی برقراری کیلئے کمشنر پولیس نے ایک ماہ طویل امتناعی احکامات نافذ کرنے کا فیصلہ کیا۔ 1