بورڈ کے نئے صدر کا انتخاب عمل میں آئے گا ۔ مولانا ارشد مدنی اور مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کے نام زیر غور
حیدرآباد۔یکم ؍جون (سیاست نیوز) مولانا سید رابع حسنی ندوی کے سانحہ ارتحال کے بعد سے مخلوعہ صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے عہدہ پر 3 جون کو نئے صدر کا انتخاب عمل میں آئیگا۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کا اہم اجلاس 3 جون کو اندور میں ہوگا اور اجلاس میں بورڈ نئے صدر کا انتخاب کریگا۔ بورڈ صدر کیلئے ملک بھر میں دو نام علمائے اکرام اور اراکین بورڈ کے زیر غورہیں جن میں مولانا سید ارشد مدنی اور مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا نام شامل ہے۔ ذرائع کے مطابق ملک بھر میں سرکردہ علمائے اکرام بشمول مولانا ارشد مدنی بھی مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کو صدر مسلم پرسنل لاء بورڈ بنانے کے حق میں ہیں کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ موجودہ حالات میں بورڈ کا صدر فعال اور متحرک ہونا ضروری ہے۔ سپریم کورٹ میں مسلمانوں کے متعدد مسائل جیسے طلاق حسن‘ نکاح حلالہ ‘ خواتین کا مسجد میں داخلہ اور تعدد ازدواج کے مقدمات زیر دوراں ہیں ایسے میں امراض پیرانہ سالی کا شکار ذمہ داروں کو یہ اہم ذمہ داری سپرد کیا جانا درست نہیں ہوگا۔ بورڈ صدر کے معاملہ پر شمالی و جنوبی ہند کے اثرات بھی پائے جارہے ہیں لیکن کہا جارہاہے کہ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کو صدر بنانے پر یہ مسئلہ بھی حل ہوجائے گا کیونکہ ان کا تعلق بہار سے ہے لیکن و جنوبی ہند حیدرآباد میں مقیم ہیں ۔مولانا خالد سیف اللہ رحمانی جو فی الحال جنرل سیکریٹری بورڈ ہیں ۔ مولانا ارشد مدنی کے علاوہ دیگر سرکردہ علما کے نام بھی بعض حلقوں سے پیش کئے جا رہے ہیں لیکن ملک کی موجودہ صورتحال و بورڈ میں سرگرم کارکردگی کی بنیاد پر جنرل سیکریٹری بورڈ کو ہی صدر بنانے کے امکان ہیں۔ ذرائع کے مطابق 251 ارکان پر مشتمل مسلم پرسنل لاء بورڈ جنوبی ہند کے اراکین کی بھی مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کو مکمل تائید حاصل ہے جبکہ شمالی ہند کے بعض گوشوں سے ان کے نام پر اعتراض کیا جار ہاہے ۔ مولانا ارشد مدنی جو کہ صدر جمیعۃ علمائے ہند ہونے اور دارالعلوم دیوبند سے تعلق کے سبب ان کی عظمت اور علم پر کسی کو اعتراض نہیں ہے لیکن ان کے بعض برجستہ بیانات سے مسائل کی بنیاد پر انہیں بورڈ کے بعض اراکین کی مخالفت کا سامنا ہے۔ جنوبی ہند سے فارغین و محبان جامعہ نظامیہ نے شیخ الاسلام مولانا مفتی خلیل احمد شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ کا نام بھی صدر مسلم پرسنل لاء بورڈ کیلئے پیش کیا لیکن مولانا مفتی خلیل احمد نے اس پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ شمالی ہند کے بعض گوشوں سے مولانا خالد رشید فرنگ محلی کا نام پیش کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ بھی اس میں خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کی تائید کرنے والے اراکین کا کہناہے کہ مولانا 40 سال سے پرسنل لاء بورڈ سے وابستہ ہیں اور انہیں مولانا قاضی مجاہد الاسلام قاسمیؒ ‘ مولانا سید علی میاں ندویؒ اور مولانا سید رابع حسنی و دیگر اکابرین کے آگے زانوئے ادب طئے کرنے کا شرف حاصل ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ 3 اور 4جون کو اجلاس میں بورڈ کے اہم ذمہ داروں مولانا سید رابع حسینی ندویؒ ‘ مولانا جلال الدین عمریؒ اور جناب ظفر یاب جیلانی کے سانحۂ ارتحال پر خراج پیش کرنے کے علاوہ ان کی جگہ نئے ارکان کو ذمہ داریاں تفویض کئے جانے کا امکان ہے۔م