معیاری تعلیمی وانتظامی امورکے ساتھ باوقاراسکولس کے قیام کا منصوبہ

   

حکومت کی جانب سے فنڈس مختص کرنے کے احکامات ‘آرمور‘ ڈچپلی ‘بودھن میں اسکولس قائم ہوںگے

نظام آباد:15؍ مارچ (محمد جاوید علی)تلنگانہ حکومت کی جانب سے باوقار طور پر ”ینگ انڈیا انٹیگریٹیڈ اسکولز” قائم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اسی کے تحت تین اسکول ضلع میں قائم کیے جائیں گے۔ اس سلسلے میں حکومت نے ان اسکولوں کے لیے فنڈز مختص کرتے ہوئے تازہ احکامات جاری کیے ہیں۔ یہ اسکولس آرمور، ڈچپلی اور بودھن اسمبلی حلقوں میں قائم کیے جائیں گے۔گزشتہ بی آر ایس حکومت نے ہر اسمبلی حلقے میں ایک ایک گُروکل ودیا سنستھا (اقامتی اسکول) قائم کیا تھا لیکن اب ان تعلیمی اداروں کا انتظام مکمل طور پر بگڑ چکا ہے۔جس سے حکومت کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔ ان اداروں کے انتظام کو بہتر بنانے کے لیے بغیر کسی بنیادی عملی منصوبے کے حکومت نے ”ینگ انڈیا انٹیگریٹڈ اسکولز” متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔اسمبلی انتخابات میں دیے گئے وعدے کے مطابق ریونت ریڈی حکومت ان اسکولوں کو جلد از جلد قائم کرنے کے لیے تیار ہو رہی ہے۔ ریاست بھر میں کم از کم 100 ”ینگ انڈیا انٹیگریٹیڈ اسکولز” تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تقریباً 25 ایکڑ کے رقبے پر بین الاقوامی معیار کے مطابق عمارتیں تعمیر کی جائیں گی۔ جن میں ڈیجیٹل تعلیمی نظام کے مطابق جدید کلاس رومس، لیبارٹریز، لائبریری، منی ایپ تھیٹر اور وسیع کھیل کے میدان شامل ہوں گے۔وہیں پر تدریسی اور غیر تدریسی عملے کے لیے بھی رہائشی کامپلکس تعمیر کیے جائیں گے۔ ان تمام سہولیات کے لیے ہر اسکول کی تعمیر پر تقریباً 200 کروڑ روپے خرچ ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے اور اس کے لیے فنڈز بھی منظور کر دیے گئے ہیں۔ حکومت نے ضلع کلکٹر کو ہدایت دی ہے کہ وہ ان اسکولوں کے لیے مناسب سرکاری اراضی کی نشاندہی کرکے ایک جامع رپورٹ پیش کریں۔ حکومت اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ ان تعلیمی اداروں کی تدریسی اور انتظامی معیارات مکمل طور پر کارپوریٹ سطح کے مطابق ہوں گے۔