معیشت کو فعال و متحرک بنانے کارپوریٹ ٹیکس میں 25.17 فیصد تک کٹوتی کا اعلان

,

   

نئی شرحوں پر یکم ؍ اپریل سے اطلاق، اسٹاک ایکسچینج میں اچانک اچھال، سونے کی قیمت میں معمولی کمی، روپئے کی قدر میں بہتری

نئی دہلی ۔20 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ملک میں کارپوریٹ شعبہ اور حصص بازار میں دیوالی سے پہلے آج دیوالی آ گئی جب وزیرفینانس نرملاسیتارامن نے مرکز کی طرف سے کارپوریٹ ٹیکس میں 25.17 فیصد ٹیکس کٹوتی کا اعلان کیا۔ ان کے اعلان کے ساتھ ہی فینانس اسٹاک ایکسچینج میں 3.32 فیصد کا اچھال آیا۔ سیتارامن نے بعدازاں جی ایس ٹی کونسل کے اجلاس میں بھی کئی اہم فیصلے کئے ہیں۔ گھریلو کارپوریٹ صنعتی شعبہ میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ سونے کی فی 10 گرام قیمت میں 170 روپئے کی کمی ہوئی اور امریکی ڈالر کے مقابلے روپئے کی قدر میں قدرے بہتری ہوئی۔ ٹیکس کٹوتی پر رواں سال یکم ؍ اپریل سے اطلاق ہوگا۔ ہندوستانی معیشت جو ترقی کے راستہ پر بھی گذشتہ پانچ سہ ماہیوں سے لگاتار انحطاط کی شکار تھی جس کے پیش نظر ہندوستان کو تیز رفتار معیشت کے موجودہ انداز سے محرومی اور چین کو یہ اعزام حاصل ہوجانے کے اندیشہ بڑھ گئے تھے۔ ان حالات میں جلد معاشی اقدامات کرنے کیلئے وزیراعظم نریندر مودی پر دباؤ بڑھ رہا تھا۔ کارپوریٹ ٹیکس کٹوتی کے بعد نرملا سیتارامن نے کہا کہ نئی شرحیں اب جنوبی ایشیاء اور جنوب مشرقی ایشیاء میں کمترین شرحوں کے اعتبار سے قابل تقابل ہوگئی ہیں۔ یہ کٹوتی معیشت کو سست روی سے بچانے کیلئے کی گئی ہے جو گذشتہ چھ سال میں سب سے کم سطح پر پہونچ گئی تھی اور ملک میں بیروزگاری کی شرح بھی گذشتہ 45 سال میں سب سے زیادہ ہوگئی تھی ۔ حکومت کے اس اقدام سے کارپوریٹ شعبہ کو 1.45 لاکھ کروڑ روپئے کی ٹیکس راحت حاصل ہوگی ۔ ملک کا عام بجٹ پیش کرنے کے تقریبا ڈھائی ماہ بعد وزیر فینانس نرملا سیتارامن نے اعلان کیا کہ کارپوریٹ ٹیکس کو کم کرتے ہوئے 25.17 فیصد کردیا جائیگا تاکہ انہیں دوسرے ایشیائی ممالک کی سطح پر لایا جاسکے ۔

یہ سطح چین اور جنوبی کوریا میں پائی جاتی ہے تاہم حکومت کے اس اقدام سے 3.3 فیصد کے اقتصادی خسارہ کی حد متاثر ہوجائے گی ۔ حکومت کے اس اعلان کا بازاروں پر مثبت اثر ہوا ہے اور اس کے نتیجہ میں بمبئی اسٹاک ایکسچینج میںسنسیکس ایک دہے میں سب سے زیادہ اچھال لینے میں کامیاب ہوا ہے اور روپئے کی قدر بھی قدرے مستحکم ہوئی ہے۔ مرکزی بجٹ کے بعد سے حکومت کا یہ چوتھا راحت پیکج قرار دیا جا رہا ہے ۔ اس اقدام کے تحت موجودہ کمپنیوں کیلئے ٹیکس کی شرح کو 30 فیصد سے گھٹا کر 22 فیصد کردیا گیا ہے اور نئی مینوفیکچرنگ فرمس کیلئے یکم اکٹوبر 2019 کے بعد سے اور 31 مارچ 2023 سے کام کاج شروع کرنے والی کمپنیوں کیلئے موجودہ 25 فیصد سے گھٹا کر 15 فیصد کردیا گیا ہے ۔ ان کمپنیوں پر تاہم ٹیکس کٹوتی کے بعد یہ شرط لاگو ہوگی کہ وہ اسپیشل اکنامک زون میں موجود کمپنیوں کی طرز پر کسی طرح کی ٹیکس چھٹی یا دیگر مراعات حاصل نہیں کرپائیں گی ۔ حکومت کا جو تازہ معلنہ ٹیکس ہے اس پر جو سوچھ بھارت ٹیکس اور ایجوکیشن ٹیکس عائد کیا جاتا ہے اس کے اطلاق کے بعد ٹیکس کی شرح 25.17 فیصد ہوگی جبکہ پہلے یہ 34.94 فیصد تھی ۔ نئی یونٹوں کیلئے موجودہ شرح 29.12 فیصد تھی جو اب گھٹ کر 17.01 فیصد ہوجائے گی ۔ نئے ٹیکس ڈھانچہ کے نتیجہ میں حکومت کو جملہ 1.45 لاکھ کروڑ روپئے کے مالیہ سے سالانہ محروم ہونا پڑیگا جو یکم اپریل 2019 سے اثر انداز ہوسکتا ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے وزیر فینانس کی جانب سے کارپوریٹ ٹیکس کٹوتی کے اعلان کے بعد ٹوئیٹ کرتے ہوئے اس اقدام کو تاریخی قرار دیا اور کہا کہ جو اعلان گذشتہ چند ہفتوں میں کئے گئے ہیں ان سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی حکومت ہندوستان کو تجارت کیلئے بہتر جگہ بنانے کوئی کسر باقی نہیں رکھ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے نتیجہ میں میک ان انڈیا میں تیزی آئے گی ۔ خانگی سرمایہ کاری ساری دنیا سے حاصل ہوسکے گی اور خانگی شعبہ میں مسابقت میں اضافہ ہوگا ۔ نئے روزگار پیدا ہونگے ۔ اسی لئے یہ سبھی ہندوستانیوں کیلئے اچھی صورتحال ہے ۔ کارپوریٹ ٹیکس میں کٹوتی کے نتیجہ میں ہندوستان کے شئیر بازار پر مثبت اثرات ہوئے اور یہ ایک دن میں ریکارڈ اچھال کے ساتھ بند ہوا ۔

٭ کاریں، کھانے پینے کی اشیاء سستی ہونگی
٭ ہوٹل رومس کرایوں میں کمی
٭ برقی سے چلنے والی گاڑیاں سستی
٭ ہوٹلوں اور سیاحت میں روزگار کے مواقع
٭ 20 اشیاء کی قیمتوں پر نظرثانی
٭ سرمایہ کاروں کو صرف ایک دن میں تقریباً
7 لاکھ کروڑ کا فائدہ