مقامی ادارہ جات کے انتخابات ، دو سے زائد بچے نہ ہونے کی شرط برقرار

   

اسمبلی اجلاس میں کوئی ترمیم نہیں کی گئی ، پنچایت راج قوانین سے کسی قسم کی چھیڑ چھاڑ نہ کرنے کا فیصلہ
حیدرآباد۔ 23۔ڈسمبر(سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ نے ریاست میں ادارہ جات مقامی کے انتخابات میں حصہ لینے کے لئے دو سے زائد بچے نہ ہونے کی شرط سے دستبرداری اختیار نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے اسمبلی سیشن کے دوران پیش کئے گئے پنچایت راج بل میں دو بچوں کی شرط سے کسی بھی طرح کی چھیڑ چھاڑ نہ کرتے ہوئے اسے برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے پڑوسی ریاست آندھراپردیش کی جانب سے ادارہ جات مقامی کے انتخابات میں حصہ لینے والوں کے لئے دو سے زائد بچے نہ ہونے کی شرط کوبرخواست کرنے کے فیصلہ کے بعد کہا جارہا تھا کہ حکومت تلنگانہ کی جانب سے بھی دو بچوں کی شرط کو برخواست کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے لیکن اسمبلی کے اجلاس کے دوران پیش کئے گئے ترامیم میں اس سلسلہ میں کوئی ترمیم نہیں کی گئی اور نہ ہی دو بچوں کے متعلق پالیسی کو برخواست کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ریاستی کابینہ نے اس سلسلہ میں جائزہ لینے کے بعد اس ترمیم کو شامل نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور کہا گیا کہ دو بچوں کی شرط کو برخواست کرنے کے معاملہ میں کوئی عجلت نہیں ہے اور دیگر ریاستیں جو اس شرط کو برخواست کرنے کے سلسلہ میں اقدامات کر رہی ہیں وہ ان کا اپنا اختیار ہے۔ ملک کی مختلف ریاستوں نے 1994 کے بعد سے ادارہ جات مقامی کے انتخابات میں حصہ لینے والوں کے لئے دو سے زائد بچے نہ ہونے کی شرط عائد کی گئی تھی ۔ریاست آندھراپردیش میں حکومت کی جانب سے 1994میں ادارہ جات مقامی کے انتخابات میں حصہ لینے کے لئے دو سے زائد بچے نہ رکھنے کی شرط عائد کی گئی تھی اس سے قبل 1992 میں حکومت راجستھان نے اس شرط کے اطلاق کو یقینی بنایا تھا 1993 میں ہریانہ میں اس قانون کو نافذ کرنے کے اقدامات کئے گئے تھے ۔سال 2000 میں ہماچل پردیش‘ مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ نے اس قانون کو نافذ کیا تھا ۔ 2002میں اترکھنڈ ‘ 2003 میں مہاراشٹرا کے بعد 2005 میںگجرات ‘ 2007 میں بہار اور 2017 میں آسام نے اس قانون پر عمل آوری کا آغاز کیا تھا۔ان ریاستوں میں جملہ 4 ریاستوں نے 2بچوں کی شرط کی پالیسی سے دستبرداری اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن میں آندھراپردیش ‘ ہریانہ ‘ مدھیہ پردیش ‘ ہماچل پردیش اور چھتیس گڑھ شامل ہیں ۔تقسیم ریاست آندھراپردیش کے بعد دو بچوں سے زائد بچے رکھنے والوں پر ادارہ جات مقامی کے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی تلنگانہ میں بھی عائد ہوچکی ہے لیکن اب جبکہ آندھراپردیش نے اس پالیسی سے دستبرداری اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن اس کے باوجود تلنگانہ میں یہ پالیسی برقرار رکھی گئی ہے اور حکومت نے پنچایت راج قوانین کی ترمیم میں اس شرط سے کسی بھی طرح کی چھیڑ چھاڑنہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔3