ملک میں خوف و ہراس کا ماحول ،بی جے پی اور کانگریس ذمہ دار : مایاوتی

,

   

دونوں پارٹیاں گھناؤنی سیاست میں ملوث ، 64 ویں سالگرہ پر بی ایس پی دفتر میں میڈیانمائندوں سے بات چیت

لکھنؤ۔ 15 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) یوپی کی سابق زیراعلیٰ اور بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی چہارشنبہ کے روز ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک میں زبردست خوف و ہراس کا ماحول پایا جارہا ہے، جس کے لئے انہوں نے کانگریس اور بی جے پی کو موردالزام ٹھہرایا اور کہا کہ دونوں پارٹیوں کی گندی سیاست نے آج ملک کے ماحول کو انتہائی خوفزدہ کردیا ہے۔ اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے یہ بات کہی۔ مایاوتی کی 64 ویں سالگرہ کے موقع پر بی ایس پی کے دفتر میں کافی گہماگہمی تھی۔ انہوں نے کہا کہ بی ایس پی نظم و نسق پر عمل کرنے والی پارٹی ہے اور جب بھی کوئی احتجاجی مظاہرہ کرنا ہوتا ہے تو وہ متعلقہ محکمہ سے اجازت لینے کے بعد ہی پرامن احتجاج کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور کانگریس دونوں ہی گھناؤنی سیاست کررہے ہیں اور جھوٹ بولنے کی سیاست میں تو بہت آگے ہیں۔ انہوں نے ایک بار پھر اپنی بات دہراتے ہوئے کہا کہ ملک میں آج خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔ سی اے اے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مرکزی حکومت نے قانون لانے سے قبل کسی کو بھی اعتماد میں نہیں لیا جو ایک انتہائی دکھ دینے والی بات ہے اور اسی وجہ سے ملک میں ہر طرف’’ہاہا کار‘‘ مچی ہوئی ہے۔ یہ بات نہیں ہے کہ پڑوسی ممالک بشمول پاکستان میں عوام کو ظلم و ستم کا سامنا نہ کرنا پڑا ہو، ان میں مسلمان بھی شامل ہیں۔ جرائم اور ظلم و ستم ایسی چیزیں ہیں جو کہیں بھی انجام دی جاسکتی ہیں لہٰذا مرکز کو ایکبار شہریت (ترمیمی) قانون پر نظرثانی کرنی چاہئے یا پھر اسے برخاست کرتے ہوئے عوام دوست قانون سازی کرنی چاہئے۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر سے متعلق حکومت نے کل جماعتی اجلاس منعقد کرنے کی ضرورت بھی نہیں سمجھی اور نہ ہی اسے اسٹینڈنگ کمیٹی کو بھیجا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بی ایس پی ابتداء سے ہی یہ کہتی آرہی ہے کہ سی اے بی (CAA کا پہلا روپ) کو اسٹینڈنگ کمیٹی کو روانہ کیا جائے تاکہ اسے ایک مناسب اور قابل عمل قانون سازی میں تبدیل کیا جاسکے۔