ملک میں قدیم تہذیب کو مٹانے کی سازش ‘ ہر طبقہ خوف کا شکار

,

   

جھوٹ و اعداد و شمار کا الٹ پھیر عام ‘سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم کا خطاب ‘منتھن کے زیر اہتمام کتاب کی رسم اجرائی

حیدرآباد 5 مارچ (سیاست نیوز )سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم نے کہاکہ ملک کا ہر طبقہ آج خوف کے ماحول سے دوچار ہے ۔ چاہئے وہ بیوروکریٹس ہوں‘ دلت ہوں‘ مسلمانوں یا پھر خواتین ہوں ‘ سب کو اپنی سلامتی کی فکر لاحق ہے ۔ ہندوستان ہمہ لسانی تہذیب اور مذہبی ثقافت کا ملک ہے جہاں کئی زبانیں بولی جاتی ہیں‘ کئی مذاہب کے لوگ رہتے ہیں ‘ ان کے مذہبی رسومات الگ ہیں‘ عبادت کاطریقہ کار الگ ہے ‘ مگر جہاں قوم کی بات آتی ہے ایک پرچم کے سامنے کھڑے ہوکر سب ایک ہی ترانہ گاتے ہیں اوریہی ہندوستان کی خوبصورتی ہے مگر ایک سازش کے تحت ہندوستانیوں کو تقسیم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔آج ودیا رانیہ اسکول میںمنتھن کے زیراہتمام اپنی کتاب UNDAUNTED کی رسم اجرائی کے سلسلے میںمنعقدہ تقریب سے خطاب میں مسٹر چدمبرم نے کہاکہ میری یہ کتاب کچھ نئی نہیں بلکہ میرے پچھلے 240ہفتوں سے تحریر کئے گئے کالم کا مجموعہ ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جس طرح حیدرآباد ایک ہمہ لسانی اور ہمہ مذہبی تہذیب وثقافت کا مرکز ہے اسی طرح ہمارا ملک ہندوستان بھی ہمہ لسانی و مذہبی تہذیب وثقافت کا مرکز ہے ۔ مگر کچھ سالوں میں اس قدیم و عظیم تہذیب کو تقسیم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ یہ ہماری روایت نہیں کہ میںآپ سے اس لئے نفرت کروں کیونکہ آپ نے کسی دوسرے مذہب کے لڑکے سے شادی کی ہے ۔ ہم اس لئے آپ سے نفرت کروں کے آپ بیف کھاتے ہیں۔ میںآپ سے اس لئے نفرت کروں کہ کسی کرکٹ میاچ کے دوران آپ نے پاکستان کیلئے تالیاں بجادیں۔میںاس لئے آپ سے نفرت کروں کہ آپ نے حکومت کے متعلق سوال کھڑا کیا۔انہوں نے استفسار کیاکہ جس ملک میںمنظم طریقے سے نفرت پھیلانے کاکام کیاجارہا ہے وہاں پر آپ کس طرح رہ سکتے ہیں۔چدمبرم نے کہاکہ ہمارا ملک پچھلے 5 برس میںجب سے نریندر مودی اقتدار میں آئے ہیں متحدہونے کی بجائے مزید تقسیم ہوا ہے۔ چدمبرم نے کہا کہ 30 سال میں جتنے بھی اصلاحات ہوئے وہ اتحادی حکومتوں کی دین ہے ۔

اب جبکہ ایک شخص کو 282 نشستوں کے ساتھ حکومت کا موقع ملا ہے تو ہم سمجھتے تھے کہ یہ شخص معیشت کے میدان میںبڑی تبدیلی لائے گا ‘ ملک کومتحدکرے گامگر افسوس بات تو یہ ہے کہ پچھلے پانچ سالوں میںہم بہت زیادہ منقسم اورکمزور ہوئے ہیں۔ چدمبرم نے معیشت کے متعلق بتایا کہ قومی شماریاتی کمیشن کی طرف سے جاری کئے گئے اعدادشمار کی بنیاد پر جی ڈی پی کا خلاصہ کیاجاتا ہے ۔ عام طور پر معاشی ادارے کریڈیٹ اور سیونگ کے متعلق اعدا د شمار جاری کرتے ہیںجس کی بنیاد پر جی ڈی پی کا تعین کیاجاتا ہے ۔ آر بی آئی مختلف شعبہ حیات کے کریڈیٹ کی تفصیلات پیش کرتا ہے مگر قومی شماریاتی کمیشن کی رپورٹس جو ایکسپورٹ پر مشتمل رہتی ہیں کو موجودہ حکومت نے قبول کرنے سے انکا ر کردیا اور نئے طریقے سے جی ڈی پی کے تعین کاکام کیاجانے لگا ۔ چدمبرم نے کہاکہ حکومت کے رویہ سے کمیشن کے ممبر او رہیڈ دونوں نے استعفیٰ دیدیا اورفی الحال کمیشن بنارکن اور بغیر کسی چیرمن کے ہے۔انہوںنے کہاکہ تین مشہور حوالے ہیں‘ جھوٹ ‘ بڑی جھوٹ اور اعداد وشمار ‘ اور اسی کا سہارا لے کر جی ڈی پی کے اعداد وشمار پیش کئے جانے لگے ہیں۔ چدمبرم نے سرکاری اداروں میں حکومت کی مداخلت کے حوالے سے کہاکہ ہر ادارہ پر خطرے کے بادل منڈلارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ملک کا ہر طبقہ آج خوف کے ماحول سے دوچار ہے ۔ چدمبرم نے اپنی کتاب کے سب ٹائٹل کے حوالے سے کہاکہ ’ سیونگ دی آئیڈیا آف انڈیا‘ دراصل جمہوریت میں دی گئی آزادیوں کی حفاظت ہے ۔ انہو ںنے کہاکہ یہ آئیڈیا الور میں تین گائے ڈائری فارم کیلئے لے جانے والے پہلوخان کو ماردینا نہیںہے ۔ یہ آئیڈیا اونائو میں مردہ گائے کے چمڑا نکالنے والوں دلتوں کو زدوکوب کرنا نہیںہے۔انہوں نے کہاکہ ہمارا آئیڈیا یہ اجازت ہرگز نہیں دیتا کہ میں کسی بین مذہبی ‘ یا بین لسانی جوڑے سے مذہب کی بنیاد پر نفرت کروں۔