ملک کی سیاست میں مسلمان بھی حصہ دار ہیں: چیف منسٹر ریونت ریڈی

,

   

بی جے پی کے نظریات نفرت کی بنیاد پر ملک کو توڑ رہے ہیں، کانگریس کا تمام مذاہب کے ماننے والوں کی حصہ داری میں ایقان، دہلی کے مباحثہ میں شرکت

حیدرآباد 12 نومبر (سیاست نیوز) ملک میں سیاسی رجحانات میں تبدیلی کیلئے ضروری ہے کہ ’جذبات اورنظریات ‘ میں تفریق کا احساس پیدا کیا جائے کیونکہ حالیہ عرصہ میں دیکھا گیا کہ لوگ جذبات کو نظریات سمجھنے لگے ہیں اور جذباتیت کا شکار ہوکر ووٹ کا استعمال کررہے ہیں۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے ان خیالات اظہار آج دہلی میں سرکردہ انگریزی روزنامہ کے مباحث میں حصہ لیتے ہوئے کیا۔ انہو ںنے بتایا کہ سنگھ پریوار کے نظریات کے حامل ’مودی پریوار‘ نوجوانوں کی نبض کو پکڑتے ہوئے پہلے اس کا استعمال کرنے لگ گیا ہے جس کے نتیجہ میں انہیں سیاسی فائدہ مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جذبات کو نظریات کے طور پر پیش کرکے بی جے پی کامیابی حاصل کر رہی ہے جبکہ نظریات مختلف ہیں جن پر جذبات کا غلبہ نہیں ہونا چاہئے۔ ریونت ریڈی نے کانگریس کو نظریاتی پارٹی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس کے نظریات ملک کو جوڑنے کے ہیں جبکہ بی جے پی کے نظریات ملک کو نفرت کی بنیاد پر توڑنے کے ہیں۔ چیف منسٹر نے دو سرکردہ صحافیوں کے علاوہ سامعین میں موجود سرکردہ شخصیات کے سوالات کے جوابات میں کہا کہ ملک کی سیاست میں مسلمانوں کا بھی حصہ ہے کیونکہ ملک کی آزادی میں مسلمانوں نے بھی قربانیاں پیش کی ہیں اور کانگریس اسی لئے تمام مذاہب کے ماننے والوں کو ان کا جائزہ حصہ دینے پر یقین رکھتی ہے جبکہ اگر مرکزی کابینہ کا مشاہدہ کیا جائے تو اس میں مسلمانوں کو کوئی نمائندگی حاصل نہیں ہے۔ ریونت ریڈی نے مستقبل میں کسی ریاست کی تقسیم سے متعلق دریافت کرنے پر کہا کہ آئندہ اترپردیش کو تین حصوں میں تقسیم کرنے اقدامات کئے جانے چاہئے کیونکہ چھوٹی ریاستوں سے انتظامی سہولتیں بہتر بنائی جاسکتی ہیں اور اترپردیش کے مختلف حصوں کے عوام کا بھی یہ دیرینہ مطالبہ ہے۔ چیف منسٹر نے ریاست کی ترقی میںگذشتہ 30 برسوں کی حکومتوں کا تذکرہ کیا اور کہا کہ تلگودیشم کے 10 سالہ دور حکومت میں متحدہ آندھراپردیش میں حیدرآباد میں ہائی ٹیک سٹی کا قیام عمل میں لایا گیا اور کانگریس کے چیف منسٹر ڈاکٹر راج شیکھر ریڈی نے شہر کے اطراف آؤٹر رنگ روڈ کی تعمیر کے ذریعہ شہر ترقی کے اقدامات اور شہر کے مضافاتی علاقوں کو شہری حدود میں داخل کرنے کے اقدامات کو یقینی بنایا۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ وہ کے سی آر کے 9 سال سے زائد اقتدار میں ترقی کو بھی فراموش نہیں کریں گے کیونکہ ان 10 برسوں میںبھی ترقیاتی کام ہوئے ہیں اور وہ ان کاموں کو ترک نہیں کریں گے بلکہ جاری رکھیں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ سیاسی اختلاف اپنی جگہ لیکن وہ ریاست کی ترقی میں کوئی مفاہمت نہیں کریں گے۔ چیف منسٹر نے واضح کیا کہ ان کے تلنگانہ کی ترقی کیلئے 4 منصوبہ جات ہیں اور وہ آئندہ 10 برسوں میںتمام 4 منصوبوں کو عملی جامہ پہنائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے پہلے منصوبہ میں موسیٰ ندی کے احیاء اور اس کے تحفظ کے اقدامات شامل ہیں جبکہ دوسرے منصوبہ کے طور پر وہ ’فیوچر سٹی‘ فورتھ سٹی کو دیکھ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ تیسرا منصوبہ RRR ریجنل رنگ روڈ کی تعمیر اور چوتھا منصوبہ ریڈیئیل سڑکوں کو منسلک کرنا ہے ۔ انہوں نے ہریانہ میں شکست کے سوال اور تلنگانہ میں کامیابی کے متعلق سوال پر کہا کہ انہوں نے تلنگانہ میں سونیا گاندھی کے نام پر ووٹ حاصل کئے اور تلنگانہ عوام کو بتایا کہ سونیا گاندھی نے تلنگانہ ریاست کی تشکیل کا جو وعدہ کیا تھا اسے پورا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہریانہ میں کئی وجوہات کے ساتھ بنیادی شکست کی وجہ ’گاندھی‘ خاندان کے نام پر ووٹ نہ مانگنا رہی ہے۔ ملک میں جو ماحول چل رہا ہے اس کے مطابق محض دو پریوار ہیں جن میں ایک گاندھی پریوار ہے جو گاندھی جی کے نظریات پر کاربند ہے اور دوسرا مودی پریوار ہے جو سنگھ پریوار کے نظریات پر کاربند ہے۔ اسی لئے جب کسی کھیل کے قوائد تبدیل کرلئے جاتے ہیں تو طاقتور جس انداز میں جن قوائد کے ساتھ کھیل رہا ہے اس کے مطابق ہمیں بھی اپنی تیاری کرنی چاہئے ۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ بی جے پی پنچایت انتخابات میں بھی ’نریندرمودی‘ کے نام پر ووٹ مانگ رہی ہے اور انہوں نے ایک نظریہ قائم کردیا ہے تو اس کو توڑنے پہلے ہمیں اس نظریہ کے ساتھ مقابلہ کرکے شکست دینا ہوگا ۔ چیف منسٹر نے ان کے اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد‘ تلگو دیشم اور کانگریس سے تعلق اور ان جماعتوں سے سبق کے متعلق سوال پر پر کہا کہ اے بی وی پی سے انہوں نے ملک سے وفاداری‘ جذبہ حب الوطنی سیکھا جبکہ تلگودیشم میں انہوں نے ترقی اور فلاح و بہبود کے متعلق آگہی حاصل کی اور اب وہ کانگریس میں ہیں جہاں سماجی انصاف اور مساوی حقوق نے انہیں بے حد متاثر کیا ہے۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ اگر نتیش کمار اور چندرا بابو نائیڈو چاہیں تو اندرون ایک سال میںملک میں کانگریس کا وزیر اعظم بن سکتا ہے۔ انہوں نے ملک کے سیاسی منظرنامہ کی تبدیلی اور تمام طبقات سے انصاف کو یقینی بنانے کے معاملہ میں ذات پات پر مبنی سروے کو انتہائی کلیدی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہاکہ حکومت تلنگانہ سروے کا آغاز کرچکی ہے اور یہ ایک انتہائی اہم سنگ میل ثابت ہوگا لیکن بی جے پی و بی آر ایس اس کی مخالفت کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اس سروے کی مخالفت کی بجائے ملک بھر میں ذات پات پر مبنی سروے کیلئے قانون سازی کرے تاکہ ملک کی آبادی کو ان کی تعداد کے اعتبار سے حقوق اور حصہ مل سکے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ راہول گاندھی کے اس منصوبہ کے پس پردہ جو محرکات ہیں وہ تحفظات کو ختم کرنے کے نہیں ہیں بلکہ تحفظات کی حد کو ختم کرنے کے ہیں ۔