حیدرآباد۔ 18 جون (سیاست نیوز) علاقہ ملے پلی میں آج اس وقت کشیدگی پیدا ہوگئی جب مقامی مسلمانوں نے مسجد کی اراضی پر تنازعہ کے خلاف احتجاج کیا۔ مسلمانوں کی کثیر تعداد مسجد ابراہیم پہنچی اور مسجد اراضی کے خلاف کارروائی پر احتجاج کیا۔ مسجد ابراہیم کی اراضی پر مقامی شخص کی دعویداری پر مسلمانوں میں برہمی پیدا ہوگئی اور کثیر تعداد میں جمع ہوکر مسلمانوں نے احتجاج کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ ایک وکیل نے مسجد ابراہیم کی اراضی پر قبضہ کا دعویٰ کرتے ہوئے عدالت کا رخ کیا جبکہ بلدی حکام اس اراضی کو سرکاری بتا رہے ہیں۔ وکیل پر عدالت کو مبینہ طور پر گمراہ کرتے ہوئے دعویداری ثابت کرنے کی کوشش کا الزام لگایا جارہا ہے۔ وکیل آج بیلف کے ساتھ مسجد ابراہیم پہنچا اس بات کی اطلاع عام ہوتے ہی مسلمانوں کی کثیر تعداد جمع ہوگئی۔ مسجد کے تحفظ کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا۔ مقامی رکن اسمبلی ماجد حسین اطلاع کے بعد مسجد ابراہیم پہنچے اور اپنا احتجاج درج کروایا۔ مقامی مسلمانوں نے مسجد میں نماز ادا کی اور بلدی حکام کو مقام پر طلب کرلیا۔ اس احتجاج کے پیش نظر ملے پلی اور آس پاس کے علاقوں میں کشیدگی پیدا ہوگئی۔ مسلمانوں کی جانب سے مسجد کے تحفظ کے لئے احتجاج کو دیکھتے ہوئے پولیس کی کثیر تعداد کو طلب کرلیا گیا اور اعلیٰ پولیس عہدیدار موقع پر پہنچے۔ مقامی مسلمانوں نے مسجد پر اپنی مکمل دعویداری اور مخالف فریق کے دعوؤں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے عدالت سے رجوع ہونے کا فیصلہ کیا۔ اس دوران بلدی حکام نے بھی جن میں ڈپٹی میونسپل کمشنر بھی شامل تھے انہوں نے اپنی دعویداری کو عدالت میں پیش کرنے کا اعلان کیا۔ حالات کے پیش نظر پولیس کی سخت نگرانی میں بیلف اور وکیل کو منتقل کردیا گیا۔ آج صبح پولیس کے ساتھ عدالتی حکم پر عدلیہ کے افسران مسجد ابراہیم پہنچے تھے۔ پولیس کی سخت چوکسی جاری ہے اور علاقہ میں حالات پُرامن ہیں، تاہم پولیس نے علاقہ میں گشت بڑھادی ہے اور احتیاطی اقدامات کئے گئے ہیں۔ ع