وکیل کو عدالت سے باہر کرنے کی وارننگ‘استعفیٰ کا مطالبہ عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کو آر جی کر میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل عصمت ریزی و قتل کیس کی سماعت کے دوران چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی کے استعفیٰ کی مانگ کرنے والے ایک وکیل پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔ واضح رہے کہ ملک بھر کے مختلف شہروں میں جونیئر ڈاکٹروں کی ہڑتال کی حمایت میں احتجاج جاری ہے۔ یہ ہڑتال کولکاتا کے آر جی کر میڈیکل کالج اورہاسپٹل میں پیش آئے ریپ اور قتل کے واقع کے خلاف کی جا رہی ہے جس کے بعد مغربی بنگال میں صحت کا نظام متاثر ہوا ہے۔سماعت کے دوران، چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) ڈی وائی چندرچوڑ نے وکیل کی جانب سے ممتا بنرجی کے استعفیٰ کا مطالبہ کرنے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کا مقصد سیاسی معاملات کو حل کرنا نہیں ہے اور وزیر اعلیٰ کے استعفیٰ کا مطالبہ عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ انہوں نے وکیل کو تنبیہ کی کہ وہ عدالت کے وقار اور قانونی نظم و ضبط کو برقرار رکھیں۔ چیف جسٹس نے وکیل کو کہا کہ یہ کوئی سیاسی پلیٹ فارم نہیں ہے۔ آپ بار کے رکن ہیں اور آپ کو عدالت کے سامنے اپنی دلیل پیش کرتے وقت قانونی اصولوں کا خیال رکھنا چاہیے۔ وکیل نے جب اپنی دلیل جاری رکھی تو سی جے آئی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ میری بات سنیں ورنہ میں آپ کو عدالت سے باہر نکال دوں گا۔عدالت میں جونئر ڈاکٹروں نے بیان دیا کہ انہیں کام پر واپس آنے میں کوئی اعتراض نہیں ہے بشرطیکہ حکومت کی طرف سے اعتماد بحالی کے وعدے پورے کیے جائیں جیسا کہ 16 ستمبر کو وزیر اعلیٰ کے ساتھ ملاقات میں طے ہوا تھا۔ اس حوالے سے ڈاکٹروں کی ایک اہم میٹنگ بھی طے پائی ہے۔دوسری جانب مغربی بنگال حکومت نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ ہڑتال کے دوران کام ترک کرنے والے ڈاکٹروں کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی نہیں کی جائے گی اور چیف منسٹرممتا بنرجی نے ڈاکٹروں کو یہ یقین دلایا ہے کہ ان کے خلاف کوئی منفی قدم نہیں اٹھایا جائے گا۔آرجی کر میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل میں ڈاکٹر کی عصمت ریزی اور قتل واقعہ کے بعد مغربی بنگال حکومت اور چیف منسٹر ممتابنرجی شدید تنقیدوں کی زد میں ہیں۔