انفوسیس کے بانی نارائنا مورتی کی پیشن قیاسی ، پونے ، بنگلور اور حیدرآباد میں دیگر شہروں سے نقل مقام کا امکان
حیدرآباد۔/24ڈسمبر، ( سیاست نیوز) انفوسیس کے کوفاؤنڈر نارائنا مورتی نے ملک میں موسمی اور ماحولیاتی تغیرات سے نمٹنے پر عدم توجہی کو باعث تشویش قرار دیا اور کہا کہ اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو ہندوستان کے بڑے شہروں میں نقل مقام کی شرح میں اضافہ ہوجائے گا۔ انہوں نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ موسمی اور ماحولیاتی تغیرات کے نتیجہ میں آئندہ 20 تا 25 برسوں میں ملک کے بعض علاقے رہائش کے قابل نہیں رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیات اور موسم کی تبدیلی سے نمٹنے جنگی خطوط پر اقدامات کی ضرورت ہے بصورت دیگر ملک کے دیگر علاقوں سے بڑے شہروں بنگلور، پونے اور حیدرآباد کیلئے نقل مقام میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ درجہ حرارت میں کمی اور بدلتے موسمی حالات عوام کو بنگلور، پونے اور حیدرآباد جیسے شہروں میں بڑے پیمانے پر نقل مقام کیلئے مجبور کردیں گے۔ نارائنا مورتی نے کہا کہ بنگلور، پونے اور حیدرآباد میں رہائش کیلئے کئی اہم چیلنجس کا سامنا ہے اور بڑھتی ٹریفک اور ماحولیاتی آلودگی نے ان شہروں کیلئے مسائل پیدا کردیئے ہیں۔ پونے میں ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے نارائنا مورتی نے کہا کہ ہندوستان میں کارپوریٹ سیکٹر کو چاہیئے کہ وہ سیاستدانوں اور بیوروکریٹس سے تعاون کرے تاکہ بڑے پیمانے پر نقل مقام کو روکا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ نقل مقام ایک اہم مسئلہ بن چکا ہے۔ انفوسیس کے کوفاؤنڈر نے یقین ظاہر کیا کہ کارپوریٹ سیکٹر اس معاملہ میں سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کے اشتراک کے ذریعہ اس مسئلہ کا حل تلاش کرلے گا۔ نارائنا مورتی نے کہا کہ عام طور پر ہندوستانی کسی بھی معاملہ میں لمحہ آخر میں ردعمل ظاہر کرتے ہیں اور انہیں موجودہ صورتحال تشویشناک شائد دکھائی نہ دے لیکن مجھے یقین ہے کہ 2030 تک صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔ انہوں نے نوجوان نسل پر زور دیا کہ سماج کے تئیں اپنی ذمہ داری کو محسوس کریں اور ماحولیات کے تحفظ پر توجہ دے۔ نارائنا مورتی نے کہا کہ ہمیں سماج کے محروم طبقات کی فکر کرنی چاہیئے ورنہ ہم میں اور جانوروں میں کوئی فرق نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ صرف قومی پرچم میں اپنے آپ کو سمٹ لینا کسی کو حقیقی وطن پرست نہیں بناسکتا۔ اس موقع پر ماحولیات کے ماہر مادھو گاڈگل اور صنعتکار الوک کالے کو تہنیت پیش کی گئی۔ ڈاکٹر رگھوناتھ مشیلکر اور صنعتکار جمشید گودریج اس موقع پر موجود تھے۔ ماحولیاتی اور موسمی تبدیلی سے متعلق نارائنا مورتی کا انتباہ ہندوستان کے مستقبل کی تشویش اور چیلنج کو ظاہر کرتا ہے۔1