حکومت کا منصوبہ غیرانسانی، چارسو سے زائد مکین بیدخل، خوبصورتی کے نام پر تجارتی اغراض
حیدرآباد۔29۔نومبر(سیاست نیوز) ریاستی حکومت کی جانب سے موسیٰ ندی کو خوبصورت بنانے کے پراجکٹ کے نام پر قرض کے حصول کا دعویٰ جھوٹا ہے۔ایشین ڈیولپمنٹ بینک سے 4100 کروڑ کے قرض کی منظوری کے سلسلہ میں سیول سوسائیٹی تنظیموں کے ذمہ داروں نے بتایا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے اس پراجکٹ کے لئے قرض کی منظوری کاجو دعویٰ کیا جار ہاہے وہ بے بنیاد ہے کیونکہ ایشین ڈیولپمنٹ بینک کی ویب سائٹ پر اس قرض کی منظوری کی کوئی تفصیلات نہ ہونے کے سبب سیول سوسائیٹی کے ذمہ داروں نے بینک کے اعلیٰ عہدیدار سے رابطہ کرتے ہوئے موسیٰ ندی کو خوبصورت بنانے کے پراجکٹ کے سلسلہ میں قرض کی منظوری کے سلسلہ میں تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش کی تھی جس پر بینک نے اس بات کی توثیق کی ہے کہ حکومت ہند کی جانب سے اس قرض کے لئے درخواست کو روانہ کیا ہے لیکن بینک نے اس درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ شہر حیدرآباد بالخصوص آبی ذخائر و ندی ‘ نالوں کے قریب موجود سلم بستیوں میں بسنے والوں کے لئے کام کرنے والی تنظیموں کے ذمہ داروں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے حکومت تلنگانہ سے اپیل کی کہ وہ موسیٰ ندی کو خوبصورت بنانے کے پراجکٹ پر نظرثانی کرے اور اس بات کو واضح کرے کہ حکومت اس پراجکٹ کے ذریعہ کیا حاصل کرنا چاہتی ہے!تنظیموں کے ذمہ دارسجایا کاکرلہ ‘ میرا سنگھا مترا‘ آنند اور ویشالی کے علاوہ دیگر جہدکاروں نے بتایا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے موسیٰ ندی کے بہاؤ میں بہتری لانے کے لئے یہ اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں بلکہ موسیٰ ندی کے طاس کو تجارتی اغراض کے لئے استعمال کرنے کی منصوبہ بندی کے تحت یہ پراجکٹ تیار کیا جا رہاہے۔ انہو ںنے بتایا کہ موسیٰ ندی کو خوبصورت بنانے کے پراجکٹ کے نام پر اب تک حکومت کی جانب سے 400 سے زائد مکینوں کو ان کے مکانات سے بے دخل کیا جاچکا ہے اور اس کے لئے قوانین کا کوئی پاس ولحاظ نہیں رکھا گیا بلکہ ان کے مکانات کو منہدم کرتے ہوئے انہیں وہاں سے چلے جانے کے لئے مجبور کرنے کے اقدامات کئے گئے ۔جیون کمار اور سید بلال ہیومن رائٹس فورم نے ریاستی حکومت کے اس منصوبہ کو غیر انسانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس پراجکٹ پر از سر نو نظرثانی کے اقدامات کئے جانے چاہئے ۔3