لکھنو: غیر قانونی تبدیلی مذہب کیس میں مولانا کلیم صدیقی، مولانا عمر گوتم سمیت 14 ملزمین کو عدالت نے قصوروار قرار دیا ہے۔ کل سزا کا اعلان کیا جائے گا۔ غیر قانونی تبدیلی مذہب کیس میں مولانا عمر گوتم، مولانا کلیم صدیقی اور ان کے 14 ساتھیوں کو قصوروار ٹھہرایا گیا ہے۔ عدالت کے جج وویکانند شرن ترپاٹھی نے کہا ہے کہ اس کیس کی سزا 10 سال سے لے کر عمر قید تک ہے۔ قصورواروں کی سزا کا اعلان چہارشنبہ 11 ستمبر کو کیا جائے گا۔مولانا عمر گوتم، مولانا کلیم صدیقی اور ان کے 14 ساتھیوں کو غیر قانونی تبدیلی مذہب کے معاملات میں این آئی اے اے ٹی ایس عدالت نے مجرم قرار دیا ہے۔ اس کیس میں ایک ملزم ادریس قریشی کو ہائی کورٹ سے اسٹے مل چکا ہے۔ عدالت دیگر قصورواروںکی سزا کا اعلان کرے گی۔این آئی اے اے ٹی ایس کورٹ کے جج وویکانند شرن ترپاٹھی نے ان تمام ملزمان کو تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت قصوروار پایا۔ عدالت نے اسے تعزیرات ہند کی دفعہ 417، 120 بی، 153 اے، 153 بی، 295 اے، 121 اے، 123 اور غیر قانونی تبدیلی مذہب کی دفعہ 3، 4 اور 5 کے تحت مجرم قرار دیا۔ایک اور اطلاع کے مطابق عدالت کے فیصلہ کے ساتھ ہی مولانا کلیم صدیقی، مولانا عمر گوتم سمیت تمام 14 قصورواروں کو تحویل میں لیکر جیل بھیجا گیا۔ اس کیس میں کم از کم سزا 10 سال اور زیادہ سے زیادہ سزا عمر قید ہوسکتی ہے۔اطلاعات کے مطابق کچھ مسلم تنظیموں کی جانب سے لکھنو عدالت کے فیصلہ کے خلاف ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ جانے کا منصوبہ بنایا جارہا ہے۔ اس سلسلہ میں قانونی مشاورت کی جارہی ہے۔ کل سزا سنائے جانے کے بعد اندرون دو یوم اس سلسلہ میں کوئی حتمی فیصلہ کا امکان ہے۔