یتیم خانہ ٹرسٹ نے غیر قانونی معاملت کی، وقف بورڈ کا موقف، وقف ترمیمی بل پر تمام کی نظریں
حیدرآباد۔/12 نومبر، ( سیاست نیوز) ملک میں اوقافی جائیدادوں کی تباہی کیلئے حکومتوں کے ساتھ ساتھ کارپوریٹ گھرانے یکساں طور پر ذمہ دار ہیں۔ حکومتوں کی جانب سے کئی ریاستوں میں اوقافی اراضی کارپوریٹ اداروں کو الاٹ کردی گئی اور وقف بورڈ کے بے بس حکام صرف عدالتوں کے چکر کاٹنے تک محدود ہوگئے۔ ملک میں ان دنوں وقف ترمیمی بل 2024 پر گرما گرم مباحث جاری ہیں جو نریندر مودی حکومت پارلیمنٹ میں منظور کرانا چاہتی ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نریندر مودی کو اوقافی جائیدادوں سے اتنی دلچسپی کیوں؟ وقف جائیدادوں کے بارے میں ضلع کلکٹر کے فیصلہ کو حتمی قرار دینے کیلئے نیا قانون پارلیمنٹ سے منظور کرانے کی کوشش ہے۔ نریندر مودی دراصل امبانی خاندان کی مدد کرنا چاہتے ہیں جس نے غیرقانونی طریقہ سے ممبئی میں اوقافی اراضی حاصل کرتے ہوئے اس پر عالیشان محل تعمیر کرلیا ہے۔ ہندوستان کے ایک سابق چیف منسٹر نے کہا تھا کہ ممبئی میں ریلائنس گروپ کے سربراہ مکیش امبانی کا محل وقف اراضی پر تعمیر کیا گیا ہے۔ 4500 مربع میٹر کی یہ اراضی کریم بھائی ابراہیم کھوجہ یتیم خانہ ٹرسٹ سے مکیش امبانی نے خریدی تھی۔ وقف کی اراضی کو فروخت کرنے کا یتیم خانہ ٹرسٹ کو کوئی اختیار حاصل نہیں ہے جو مذکورہ اراضی پر یتیم بچوں کیلئے یتیم خانہ چلارہا تھا۔ ٹرسٹ نے چیریٹی کمشنر سے درخواست کی کہ مکیش امبانی کے اینٹیلیا کمرشیل پرائیویٹ لمیٹیڈ کو اراضی فروخت کرنے کی اجازت دی جائے۔ 2002 میں یہ اجازت طلب کی گئی اور چیریٹی کمشنر نے اُسی سال اگسٹ میں اجازت دے دی۔ اینٹلیا کمرشیل پرائیویٹ لمیٹیڈ اور یتیم خانہ ٹرسٹ کا ماننا ہے کہ یہ اراضی چیریٹی کمشنر کے تحت ہے اور یہ وقف نہیں ہے۔ چیریٹی کمشنر کی جانب سے اراضی فروخت کرنے کی اجازت کے بعد وقف بورڈ کے چیف ایگزیکیٹو آفیسر نے دونوں فریقین کو نوٹس جاری کی تھی بعد میں یتیم خانہ ٹرسٹ اور وقف بورڈ نے تنازعہ کو باہمی طور پر حل کرنے سے اتفاق کیا اور 9 مارچ 2005 کو اراضی کی فروخت کو منظوری دیتے ہوئے قرارداد منظور کی۔ باوثوق ذرائع کے مطابق مہاراشٹرا وقف بورڈ نے نومبر 2017 میں اعلان کیا کہ 2004-05 میں اراضی کی فروخت غیر قانونی ہے کیونکہ یہ اراضی وقف ہے۔ 1